تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
چند دن سے پہلے جب سے فرانسیسی ہفت روزہ چارلی ہیبڈو نے ایک بار پھر سے میرے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میری زندگی کا ہر لمحہ آپ پر قربان )کی شان میں گستاخی کی ہے اِس ہفت روزہ نامراد جریدے نے توہین آمیز خاکے شائع کئے ہیں۔ظالموں نے اپنی قبروں کو دوزخ کی آگ سے بھر لیا ہے’ آج کائنات کے ایک سرے سے لے کر آخری سرے تک فخرِ دو عالم کے عاشقان شدید ذہنی اذیت اور کرب کا شکار ہیں ۔دکھ اور شدید اضطراب ایسا کرب جو روح اور باطن کی عمیق ترین گہراہیوں تک پہنچ چکا ہے ۔ امت مسلمہ شدید ذہنی اذیت اور کرب سے گزر رہی ہے ‘اہل مغرب ماضی کی طرح ایک بار پھر مسلمانوں کا ساتھ دینے کی بجائے چارلی ہیبڈو کی انتظامیہ کا ساتھ دے رہے ہیں۔
اہل مغرب نے گزشتہ عشرے سے جس طرح مسلمانوں کے قابلِ احترام پیغمبر کی شان میں گستاخیاں کی ہیں اِس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ‘اِس نامراد جریدے کی ہٹ دھرمی دیکھیں کہ وہ معذرت یا شرمندگی کا اظہار کرے بلکہ وہ اور بھی بدمعاشی پر اتر آیا ہے پہلے میگزین کی زیادہ سے زیادہ اشاعت ساٹھ ہزار ہوتی تھی اِس بار مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے گستاخانہ خاکوں کو 30 لاکھ کی تعداد میں شائع کئے ہیں اور اب مزید پچاس لاکھ مزید کاپیاں شائع کر رہا ہے جو پوری دنیا میں دستیاب ہونگیں ۔ یہ میگزین انگریزی عربی سمیت چھ زبانوں میں شائع کیا گیا ہے 7 جنوری سے پہلے یہ بہت چھوٹا اور غیر معروف میگزین تھا لیکن مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروع کرنے کے بعد اب یہ بین الاقوامی اخبار بن چکا ہے۔
اہل مغرب کی پرانی روش اِس پر تنقید کرنے کی بجائے اِس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں کہ جیسے یہ کوئی بہت عظیم کام کر رہا ہے ۔ دنیا بھی کے اخبارات ، میگزین ، ٹیلی ویژن چینلز اور ویب سائیٹس چارلی ہیبڈو کی حمایت میں روزانہ خاکے شائع کر رہی ہے ۔ امریکہ ، یورپ میں عام مسلمانوں کی آزادانہ نقل و حرکت مشکل ہو گئی ہے ۔ عام مسلمان شدید خوف کا شکار ہیں’ فرانس میں مسلمانوں پر 70سے زائد حملے ہو چکے ہیں لوگ اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ِ اقدس کو چھیڑ کر مسلمانوں میں اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ دنیا کو یہ باور کرایا جاسکے کہ مسلمان امن پسند نہیں بلکہ انتہا پسند ہیں اوراِن میں برداشت اور رواداری نہیں ہے ۔ اِس منصوبہ بندی کا ہدف مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا ہے اِ س سے یہ واضح ہو جا تا ہے کہ امریکہ اور یورپ دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کوششیں نہیں کر رہے بلکہ ایسی مذموم حرکتوں سے وہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جب سے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ چھیڑ رکھی ہے اُس دن سے دہشت گردی اور انتہا پسندی میں ماضی کی نسبت اضافہ ہوا ہے’
نائن الیون کے بعد امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے اسلام اور شانِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گستاخیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے یہ سب کچھ امریکہ اور یورپ کی سر پرستی میں کیا جا رہا ہے کبھی توامریکی ملعون پادری ٹیری جونز سر عام قرآن پاک کے مقدس اوراق کو آگ لگاتا ہے اور بار بار یہ حرکت کرنے کا اعلان کرتا ہے کسی امریکی نے اس کو روکنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اُس کی سیکورٹی اور تحفظ کا پورا خیال رکھا گیا ۔ کبھی گوانتاموبے میں مسلم قیدیوں کے سامنے قرآن پاک کے مقدس اوراق پھاڑے گئے اور قرآن پاک کے مقدس اوراق سے (نعوذباللہ ) گندگی اور غلاظت کو صاف کیا گیا۔ اِسی طرح ڈنمارک اور ناروے نے توہین آمیز خاکوں کی سر عام اشاعت کی اور جب پوری دنیا کے مسلمان احتجاج کرتے ہیں تو الزام لگا دیا جاتا ہے کہ مسلمان دہشت گرد اور انتہا پسند ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی الزام کہ اسلام طاقت یعنی تلوار کے زور پر پھیلا ۔رحمتِ دو عالم محسن ِ انسانیت ، رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو انتہا پسندی کے تصور سے ملانے کی ملعون جسارت کرتے ہیں ۔ظلم و تشدد اور سفاکی کے بانیوں کو شاید معلوم نہیں کہ رحمت ِ مجسم کی زندگی مبارک میں لڑی جانے والی تمام جنگوں میں صرف 1014افراد کی جانیں گئیں۔
مسلمان شہدا کی تعداد 225جبکہ کافروں کے ہلاک ہونے والی تعداد 759تھی اِن تمام جنگوں میں گرفتار قیدیوں کی کل تعداد 6564تھی جو مسلمانوں کے ہاتھوں قید ہوئے 6347اِ ن میں سے رہا کر دئیے گئے صرف اور صرف دو ایسے قیدی تھے کہ اُن کے جرائم اِس نوعیت کے تھے کہ اُن کو موت کی سزا ہوئی تقریباً 215کے بارے میں گمان ہے کہ وہ مسلمان ہو کر مسلم معاشرے کا حصہ بن گئے ۔ آج کی واحد سپر پاور امریکہ جو صرف عراق میں دو لاکھ سے زیادہ انسانوں کا خون پی چکی ہے افغانستان اور وزیرستان میں کتنے معصوم بچوں اور عورتوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ چکی ہے جنگی قیدیوں کے ساتھ امریکی اور اتحادی فو جی جو سلوک کر رہے ہیں اِ ن کو دیکھ کر ظلم کے بانی بھی شرمسار ہیں ‘اہلِ یورپ اور امریکہ جس کے ہاتھ لاکھوں کروڑوں معصوم انسانوں کے لہو سے رنگین ہیں جو انسانوں کو بلی کُتے سے بھی حقیر جانتے ہیں ۔ یہ نامراد اور نابکار لوگ جب نورِ مجسم ، مخزن شفقت کی شان میں اپنے نا پاک لبوں کی حرکت دیتے ہیں تو شدید حیرت ہوتی ہے ۔اِ ن نامرادوں کی ہر زہ سرائی سے محسن ِ عالم کی عظمت میں کوئی کمی نہیں آسکتی اِنہیں احساس نہیں کہ وہ کس عظیم ہستی کے بارے میں کیا کہتے ہیں وہ محسن ِ انسانیت جن کا فرمان ہے کہ بچوں کو تعلیم دلانا صدقے سے بہتر ہے ۔ اپنے خاندان سے بھلائی کرنے والا ہی بہترین انسان ہے ۔ جس نے اپنی بیٹیوں کو اچھی طرح پالا تعلیم دلائی وہ جنت جائے گا’جن کی تعلیم ہے کہ ایک کُتے کو پانی پلانے والا جنتی ہے ایک پرندے یا بلی کو تکلیف پہنچانے والا جہنم جائے گا۔
یہی وہ محسنِ اعظم ہیں جنہوں نے فرمایا جس نے ایک انسان کو قتل کیا وہ پوری انسانیت کا قاتل ہے آ ج نابکار نا مراد چارلی ہیبڈو کے لیے چالیس ممالک کے سر براہان اور چالیس لاکھ انسان اکٹھے ہو سکتے ہیں تو کل محسن ِ انسانیت کی محبت کے لیے ایک ارب 70کروڑ مسلمان بھی نکل سکتے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہونے کی آرزو ہر مسلمان کے دل میں روشن چراغ کی طرح ٹمٹماتی ہے ۔مسلمان جو مدینہ کی مٹی کو آسمان کی رفعتوں سے بھی ارفع سمجھتے ہیں وہ سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے کیا نہیں کر سکتے ۔ چارلی ہیبڈو یورپ اور امریکہ آج جو شیطانی کھیل کھیل رہے ہیں اِ س سے باز آجائیں ورنہ نفرت ، تشدد ظلم و بربریت کی جو فصل یہ آج بو رہے ہیں کل اِن سے کاٹی نہیں جائے گی۔
تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
help@noorekhuda.org