تحریر : ممتاز امیر رانجھا
اپنے کئی کالمزمیں احقر نے پاکستان میں دہشت گردی میں افغانستان اور ہندوستان کے بلا واسطہ یا بالواسطہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔اگرچہ ہماری حکومت اور پاکستانی فوج دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خلاف کئی ٹھوس منصوبے اپنا چکی ہے لیکن پھر بھی ہمیں فی الفور افغانی پناہ گزینوں کو جو حکومتی اجازت یا اجازت کے بغیر(غیر قانونی چوری چھپے) رہ رہے ہیں انہیں ملک سے نکال باہر کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ہمارے ملک کے زیادہ تر مسائل کے ذمہ داران یہی افغان مہاجرین ہیںایک چھوٹی سی مثال ہے کہ احقر راولپنڈی کے جس علاقہ قریشی آباد گرجار وڈرہتا ہے یہاں پر اس علاقے کے علاوہ سادہ گائوں، گرجا گائوں اور ڈھوک گراں تک کئی افغانی دکھائی دیتے ہیں جو کہ خاندانوں کے خاندان رہتے ہیں اب یہ تو حکومت وقت کو پتہ ہو گا کہ یہ قانونی ہیں یا غیر قانونی۔حکومت اور پاک فوج کوملک بھر میں رہنے والے افغانیوں کو نکالنے کے لئے ایکشن کی ضرورت ہے ۔یقین کریں افغانی افراد کے ان کے اپنے ملک چلے جانے سے ملک کے اسی فی صد مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
عزیر بلوچ پاکستان میں ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ملک میںنجانے ایسے کتنے افراد پیسے اور شہرت کی غرض سے انتشار اور تباہی پھیلانے کا باعث ہیں۔حقیقت میں یہ ایک بہت ہی خطرناک بات ہے کہ سیاست کے لئے اور طاقت کے کے لئے بیگناہ افراد کی جان لے لی جائے۔جان کوئی بھی ہو اس کو مارنے کا حق صرف اللہ تعالیٰ کو ہی ہے۔لگتا ہے کہ چورہدی نثار اعتکاف بیٹھ گئے ہیں۔ سینیٹر حاجی عدیل آپ بھی نقلی حاجی لگتے ہیں۔اگر اصلی حاجی ہوتے تو چوہدری نثار کا یوں مذاق نہ اڑاتے۔صاحب ایمان بندے کو پتہ ہے کہ اعتکاف کے نام پر کسی کا مذاق اڑانا درست ہے کیا۔
اعتکاف کوئی بھی بیٹھ سکتا ہے،حاجی صاحب آپ بھی بیٹھ سکتے ہیں مگر رمضان میں ۔حاجی صاحب خیال رکھنا کہیں اعتکاف سے اٹھتے ہی آپ سے گلے ملنے نہ پہنچ جائیں۔آپ کو تو عوام سے زیادہ باخبر ہونا چاہیئے احقر کو بھی پتہ ہے کہ چوہدری صاحب کی طبیعت ناساز ہے، اس پر وہ پریس کانفر نس بھی کر چکے ہیں۔حزب اختلاف کے خورشید شاہ کو بھی خواہ مخواہ چوہدری نثار ہی یاد آتے ہیں۔خودو ہ واپڈاکلرک سے کروڑوں اثاثہ جات کے مالک بن گئے لیکن ان کی عادت واپڈا کلرکوں جیسی ہی ہیں۔اللہ چوہدری نثار صاحب کو صحت کاملہ عطا فرمائے وہ ایک باعزت اور زمیندار گھرانے سے ہیں،اللہ تعالیٰ ان کو سلامت رکھے اور آپ کے ایمان کو بھی اللہ ترو تازہ رکھے۔آمین پی آئی اے چین کو دے سکتے ہیں۔
چیئرمین نجکاری
بھائی صاحب پی آئی اے چین کو دیں یا جاپان کو ۔عوام کو تو اچھی اور بروقت سروس ضرورت ہے۔عوام کو تو اچھے رویے اور اچھے ماحول کی ضرورت ہے۔روایتی پی آئی اے تو ملک و قوم کے لئے درد سر ہے۔خداراعوام کو سرد رد کی کوئی اچھی سے گولی دیں تاکہ آپ کو عوام کی ڈھیروں دعائیں میسر آئیں۔پی آئی اے نے سابقہ حکومتوں میں بھی ماسوائے کرپشن کے کچھ نہیں کیا۔پی آئی اے میں کالی بھیڑیں بات بات پر ہڑتال جما لیتی ہیں۔پی آئی اے کا بہترین ہوناملک و قوم کے لئے مفید ہے۔پی آئی اے سے تو کہیں بہترپاکستان میں ڈائیو بس سروس ہے۔پی آئی میں سفر کرنے والے اتنا مایوس ہوتے ہیں کہ ان کا دل کرتا ہے کہ اس سے بہتر وہ ”گدھا گاڑی” یا چاند گاڑی (رکشہ) میں سفر نوش فرما لیں۔ کراچی احتجاج کے دوران فائرنگ کی خبر افسوسناک ہے۔لگتا یہی ہے کہ کسی سازشی ٹیم نے تین افرد کا قتل کر کے حکومت،فوج ،رینجر اور پولیس کو پریشانی میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ایسے واقعات میں عموماً سیاست چمکانے کی کوشش کی جاتی ہے او ر اس وقت پی ٹی آئی اور خود پی پی پی جن کی چھتر چھایہ میں واقعہ ہوا ہے اس نے بھی معاملہ اچھالنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔حکومت کا دماغ خراب نہیں کہ خود ہی افراد کا قتل کروائے اور خود ہی بھگتے۔یہ کسی ملک دشمن کی سرگرمی ہے جس کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا ہے،اس انتشار سے ملک و قوم کا نقصان ہو جاتا ہے۔ڈی چوک میں ڈرامے کرنے والے اور عوام کو مروانے والے ہر دم ہر گھڑی ایسی سازش کی تلاش میں رہتے ہیں۔اللہ تعالیٰ اس ملک کو ہر سازش سے بچائے۔آمین
انتظار حسین وفات فرما گئے۔
پاکستان کے نامور اور بہترین افسانہ نگار،ناول نگار اور کالم نویس کا اس دنیا سے چلے جانا دراصل ایک قومی سانحہ ہے۔ایسے قابل اور ہونہار افراد دنیا میں بہت ہی کم ہیں۔ان کے مشہور ناول چاند گہن،بستی،تذکرہ اور آگے سمندر ہے۔اس کے علاوہ ان کا ہر افسانہ اپنی مثال آپ ہے،قومی اخبارات میں کافی بہترین لکھا۔انتظار حسین نے اردو ادب کی افسانہ نگاری کو ایک نئی جہت نوازی اور ان کے ہر افسانہ سے قارئین کو بہت عمدہ اور احسن سبق ملتا ہے۔ان کے مشہور ناللہ تعالیٰ انتظا ر حسین کو جنت میں اعلیٰ و ارفع مقام سے نوازے اور ان کے درجات بلند کرے۔آمین
وزیراعظم کے منہ پر شہد کی مکھی بیٹھ گئی۔
مکھی کو بھی میٹھی چیز کی تلاش ہوتی ہے۔پھول اور میاں نواز شریف کی خصوصیات ملتی جلتی ہیں۔پھول ہر کسی کو بھلا لگتا ہے اور خوشبو دیتا ہے۔میاں صاحب بھی ہر محب وطن کو بھلے لگتے ہیں اور ملک کے لئے نہ صرف بہترین خدمات سر انجام دیتے ہیں ۔ہم نے آج تک مکھی کو زرداری صاحب،الطاف حسین،عمران خان ،شیخ رشید اور خورشید شاہ پر کبھی بیٹھتے نہیں دیکھا۔ایسے لوگ تو مکھی کا شہدہی نکال لیتے ہیں،بیچاری ایسے افراد سے ڈرتی ڈرتی پھرتی ہے۔مکھی کو بھی عوامی کی طرح خوب پتہ ہے کہ کون کون سے لوگ عوام کے رزق پر پلے بڑھے ہیں۔مکھی ایسی شے پر جاتی ہے جس سے اس کی جا ن کوخطرہ نہ ہو۔ایسی شے پر جاتی ہے جہاں سے کچھ مٹھاس مل سکے۔
تحریر : ممتاز امیر رانجھا