تحریر: خنیس الرحمان
پاکستان ابھی سانحہ پشاور کے زخموں کو نہ بھولا تھا کہ پاکستان کے سفاک دشمنوں نے باچا خان یونیورسٹی میں حملہ کر کے ایک اور زخم دے دیا۔ صبح کے وقت سفاک دھشتگردوں نے یونیورسٹی میں گھس کر طلبہ اور اساتذہ کو شہید کر دیا۔ آج ہمارا دشمن ہمیں ترقی کی راہ پر دیکھ کر تکفیری گروہ کو استعمال کر کیہمارے ملک میں تخریبی کاروائیاں کروا رہا ہے۔
دوسری طرف پاک فوج کے جوان ان تخریب کاروں کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے۔ان سفاک دھشتگردوں کے ہاتھوں پاکستان کی عوام محفوظ نہیں، اس وطن کے جری جواں محفوظ نہیں، ثقافت محفوظ نہیں، دینی مدارس محفوظ نہیں، تعلیمی ادارے محفوظ نہیں، اہم شاہراہیں محفوظ نہیں، جن کے ہاتھوں مسلمانوں کی منڈیاں کیا مساجد بھی محفوظ نہیں۔ان ظالموں کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب آخری دھشتگرد تک جاری رہے گا۔
انشاءاللہ باچا خان میں جو کچھ بھی ہوا معصوم طلبا کی جانیں لی گئیں، اساتذہ کو شہید کیا گیا سب کچھ ہمارے دل پر چوٹ بن کر گرا۔ آج ہمیں اپنے ازلی دشمن کو پہچاننا ھو گا۔ جو اسلام کو بدنا م کررہے ہین، جو شریعت یا شہادت کے کھوکھلے نعرے لگا رہے ہیں، جو جہاد نہیں بلکہ فساد پھیلا رہے ہیں، جو مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا رہے ہیں،جو پاکستان میں تعصب، فرقہ واریت ،انتہا پسندی اور دھشتگردی پھیلا رہے ہیں۔
ان کی بھی داڑھیاں ہیں ،یہ بھی احکام اسلام پر پورا اترتے ہیں ،ان کے بھی اعمال اچھے ہیں ،یہ بھی قران پڑ ھتے ہیں لیکن پھر بھی ان کا ٹارگٹ کافر نہیں مسلمان کیوں۔۔۔؟ آیئے کچھ راہنمائی دین اسلام سے بھی لیتے ہیں۔
حبیب کبریا علیہ السلام نے فرما یا۔یہ نمازیں پڑہیں گے تم ان کی نمازوں کے آگ ے اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے،ان کی داڑھیاں گھنی ہوں گی،یہ کم عمر اور نا پختہ ذہن کے مالک ہوں گے،ان کی شلواریں نصف پنڈلی سے اوپر ہوں گی،یہ بھی قران پڑہیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔
یہ مسلمانوں پر وہ فرامین سنا کر فتوے لگائیں گے جو فرامیں یہود و نصارا کے لئے نازل ہوئے، یہ مسلمانوں کو شہید کریں گے اور بت پرستوں کو معاف کریں گے، یہ جہنم کے کتے ہوں گے ،یہ بدترین خوارج ہوں گے، یہ اس طرح دیں سے نکلیں گے جس ظرح تیر شکار سے نکلتا ہے۔
آج مظفر نگر میں مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو خوارج ھندوؤں کو نہیں بلکہ پشاور کے معصوموں پر ہتھیار اٹھاتے ہیں۔جب کشمیر میں ہندو مسلمان بہنوں کی عصمت دری کرتے ہیں تو یہ ان پر نہیں بلکہ واہگہ بارڈر پر پریڈ دیکھنے آئے مسلمانوں پر خون کی خولی کھیلتے ہیں۔
جب برما میں بدھ مت کا پجاری مسلمانوں پر ظلم وستم ڈھاتا ہے تو یہ خوارج بدھوؤں پر نہیں بلکہ باچا خان ہونیورسٹی پر دھاوا بولتے ہیں۔
آخر پر میں نام نہاد سیکولر طبقے سے سوال کرتا ہوں جب فرانس یا پیرس میں حملہ ہوتا ہے تو آپ کی ڈی پی پر فرانس کے جھنڈے ہوتے ہیں ،موم بتی مافیا ان کی یاد میں موم بتیاں روشن کرتی ہے۔
آج باچا خان کے شہداء کے لیے ایک ڈی پی بھی نہ لگا سکے، ان کو بھول ہی گئے وہ بھی تو پاکستان کا مستقبل تھے نہ۔۔بس میرا پرودگار اس دھرتی کو سفاک دشمنوں سے محفوظ رکھے اور شہدائے باچا خان کی قربانیوں کو قبول فرمائے۔آمین
تحریر: خنیس الرحمان