لاہور (ویب ڈیسک) بیگم گورنر پنجاب پروین سرور نے کہا ہے میں تو چاہتی تھی اس مرتبہ میرے شوہر گورنر شپ کی بجائے کوئی اور عہدہ حاصل کرلیں جیسے وزارت خارجہ یا کوئی اور مگر وزارت خارجہ میں ٹریولنگ کرنا پڑتی ہے اور ملکی سیاست کیلئے پاکستان کے اندر رہنا زیادہ ضروری ہوتا ہے، میں یہ بھی چاہتی تھی ہم جہاں رہیں اکٹھے رہیں، میں حاضری کیلئے داتا دربار گئی ہوئی تھی,
واپسی پر مبارکبادیوں کے فون آنا شروع ہوگئے کہ سرور صاحب گورنر ہوگئے ہیں تب میں نے سوچا اللہ جو کرتا ہے ٹھیک ہی کرتا ہے۔ گورنر ہاؤس میں نوائے وقت سے خصوصی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی طرف سے خود کشی کے اعلان کے باوجود آئی ایم ایف کی طرف جانے اور اس طرح کے دیگر متعدد یوٹرن لینے کے حوالے سے انہوں نے کہا ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، برطانیہ سمیت دنیا بھر کی حکومتیں ملک چلانے کیلئے قرض لیتی ہیں تو یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ انہوں نے کہا گزشتہ حکومتوںکی خرابیاں دور کرنے میں دس برس لگیں گے تاہم موجودہ حکومت کا ایک برس مکمل ہونے پر تھوڑا سا فرق نظرآنا شروع ہوگا، 100 دن کا مطلب یہ نہیں تھا ملک کو سو دنوں میں ٹھیک کر دیں گے، مطلب یہ تھا ان سو دنوں میں منصوبہ بندی مکمل کرلیں گے ملک کو ٹھیک کس طرح کرنا ہے ، یہ یو کے میں بھی ہوا تھا 97 ء میں برطانیہ میں لیبرپارٹی کی حکومت نے بھی پہلے سو دن میں اپنا پلان دیا تھا۔ انہوں نے بتایا مجھے زیورات اور کپڑوں کا کوئی شوق نہیں نہ میں نے کبھی شوہر سے اس کا مطالبہ کیا، مجھے عوامی فلاح کے منصوبوں پر کام بہت پسند ہے اور میں واٹر فلٹریشن پلانٹس، میڈیکل کیمپس، خواتین کو ہنر مند بنانے کے ادارے ، پبلک لائبریریوںکے قیام سمیت متعدد منصوبے ہیں جن پر کام کررہی ہوں۔ ملک میں خواتین کیخلاف جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح میں کمی کیلئے انہوں نے کہا جب تک خواتین کیخلاف جرائم میں مردوںکو قرار واقعی سزائیں نہیں ملیں گی جرائم کی شرح میں کمی نہیں ہوگی، ویمن پولیس اور خواتین ججوںکی تعداد میں اضافہ بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا گھر کے سربراہ سرور صاحب ہیںہم آپس میں مشورہ ضرور کرتے ہیںمگرگھریلو معاملات میں آخری فیصلہ انہی کا ہوتا ہے۔ گورنر ہاؤس کی سیر کیلئے آنے والے صفائی اور تنصیبات کا خیال رکھیں ۔