لا لہ مو سیٰ( جمیل احمدطاہر)ممتازسماجی وسیاسی شخصیت وکائرہ خاندان کے قریبی ساتھی چوہدری عمران اشرف پسوال گجرآف علی چک نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف اور خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف کی اثاثوں کی تحقیقات 1979ء سے شروع کیاجائے ، 1979ء میں میاں برادران کی ایک اتفاق فانڈری تھا، جو آج تیرہ سے پندرہ کی لگ بھگ تک وسیع ہوگئی ہے ، مملکت پاکستان میں دوسری صنعت کاروں کے کارخانے یا تو دیوالیہ ہوچکے ہیں اور یا بعض کے قریب وہی ایک کی ایک کارخانہ ہے جو خسارے میں چل رہے ہیں کیا میاں شہباز شریف یا میاں نوازشریف کے پاس آلہ دین کاچراغ ہاتھوں میں لگے ہوئے ہیں کہ ان کے پاس کئی کارخانے اور لندن میں کارخانے اور فےئر بنگلے آگئی میاں برادران نے قومی خزانے کو 1979ء سے بیدردی کیساتھ لوٹ لیا ہے ، اور انہوں نے اپنے دور اقتدار میں قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر بھی قوم سے اربوں روپے نقد اور کئی کلو سونے چاندی اکٹھے کرکے بھی ہضم کرلیا ہے ، احتساب کی اعلیٰ حکام او سپریم کورٹ کے اعلیٰ حکام میاں برادران کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرکے کیفر کردار تک پہنچآئیں اور قومی دولت کا پائی پائی کا حساب حصول کریں ۔