ٹیکسلا (نیوز ڈیسک ) سابق وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حالات آج اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ حکومت کسی کو بھی مل جائے، وہ سنبھال نہیں پائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کپتان کے اہل ہونے سے ٹیمیں نہیں جیتا کرتیں، اچھے کھلاڑی بھی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سابق وزیرِداخلہ ٹیکسلا میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جب انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت معاشی پالسیوں میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے اور ان پالسیوں کا بوجھ پاکستان کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں صرف لولی پاپ اور نعروں پر نہیں چلا کرتیں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ انہوں نے ایک سال پہلے بتا دیا تھا کہ نریندرا مودی سے خیر کی توقع نہ رکھی جائے۔اس کے بعد بھی جنہوں نے مودی سے خیر کی توقع رکھی آج عوام ان سے جواب لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی کا ایجنڈا اسلام دشمنی پر مبنی ہے اور کوئی اسلام دشمن کیسے پاکستان سے دوستی بڑھا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ خاموشی ہزار نعمت ہے، دلیل کی جب کوئی وقعت نہ ہو تو خاموشی بہتر ہے۔آج قومی سیاست میں ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے۔ جو شخص اپنے اصولوں پر قائم نہیں، وہ سیاست دان نہیں کہلاتا ہے۔ سابق وزیرِ داخلہ نے کہا کہ چاہے فائدہ ہو یا نقصان وہ اپنے بیانیے پر قائم ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حکومت لوکل باڈیز کے الیکشن نہیں کروائے گی، آج حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ حکومت کسی کو بھی مل جائے، وہ سنبھال نہیں پائے گا۔دوسری جانب لاہورہائی کورٹ نے منتخب ہونے کے باوجود پنجاب اسمبلی کی رکنیت کاحلف نہ لینے پرچوہدری نثار کے انتخاب کوکالعدم قرار دینے کے لیے درخواست پر الیکشن کمیشن اور چوہدری نثار علی خان کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ چوہدری نثار علی خان عام انتخابات میں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے لیکن انہوں نے تاحال اسمبلی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا چوہدری نثار کے حلف نہ اٹھانے سے حلقے کی عوام نمائندگی سے محروم ہیں، ان کاکا حلف نہ لینا ووٹرز کی توہین اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔استدعا یہ کہ عدالت الیکشن کمیشن کو چوہدری نثار کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم دے۔درخواست گزارنے مزید استدعا کی کہ عدالت وفاقی اور پنجاب حکومت کو قانون میں ترمیم کا بھی حکم دے ۔لاہورہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اور چوہدری نثار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے