اس حوالے سے حکومتی سرکاری گیزٹ کی شائع کردہ فہرست کے مطابق ان کمپنیوں میں دمشق سے تعلق رکھنے والی سگماٹیک اور المہروس گروپ، لبنان کی ٹیکنو لیب اور چین کی تجارتی کمپنی شامل ہے۔
اس کے علاوہ 2 شامی باشندوں کو بھی اثاثے منجمد ہونے کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ لبنان میں 1977 میں پیدا ہونے والے ایک شخص جس کی شہریت واضح نہیں ہے اس کے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں گے۔
اثاثے منجمد کرنے کے حوالے سے فرانس کے وزیر خزانہ برونو لے میری کی جانب سے دستخط کیے گئے۔
خیال رہے کہ جنوری میں فرانس کی جانب سے شام سے تعلق رکھنے والے 25 لوگوں اور کمپنیوں پر پابندی لگائی تھی لیکن جنگ زدہ ممالک میں کیمائی ہتھیاروں کی ترقی کو فروغ دینے میں فرانسیسی، لبنانی اور چینی پر بھی شک و شہبات موجود تھے۔
واضح رہے کہ ہدف بنائی گئی کمپنیوں میں دھاتوں، الیکٹرونکس، لوجسٹکس اور شپنگ کے درآمدکنندگان اور ڈسٹریبوٹرز شامل تھے۔
اس حوالے سے 30 کمپنیوں نے پیرس میں ملاقات کی اور حملوں میں سیرین اور کلورین کا استعمال کرنے کے والوں کو سزا دینے اور ان کی نشاندہی کرنے کے حوالے سے ایک نظام بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یاد رہے کہ اگست 2013 میں دمشق کے قریب ہونے والے کیمیائی حملوں میں 100 سے زائد لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔
اس کے علاوہ دومہ میں 7 اپریل 2018 میں مبینہ سیرین اور کلورین گیس کے کیمیائی حملے کیے گئے تھے، جس کے جواب میں امریکا، برطانیہ اور فرانس نے مبینہ طور پر شام میں موجود کیمائی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
تاہم کیمائی ہتھیاروں پر پابندی کے لیے بنائی گئی تنظیم کی جانب سے دومہ حملوں کے حوالے سے جلد ہی حقائق پر مبنی رپورٹ جاری ہونے کا بھی امکان ہے۔