اسلام آباد: چیچہ وطنی بچی زیادتی کیس میں پولیس نے واقعے کو حادثہ قرار دے دیا۔
پنجاب پولیس نے نورفاطمہ کی ڈی این اے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے بچی کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ شواہد کے مطابق چیچہ وطنی میں قتل ہونے والی کم سن بچی نورفاطمہ سے زیادتی نہیں ہوئی، ڈی این اے رپورٹ میں بھی زیادتی کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کی تشکیل کردہ خصوصی ٹیم کی تحقیقات میں بھی یہی نتائج سامنے آئے ہیں، نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلا دینے کا الزام غلط ہے۔
رپورٹ کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا کہ نور فاطمہ گھر سے 10 روپے لے کر نکلی، اس نے قریبی دکان سے پٹاخوں کا پیکٹ اور تین ٹافیاں خریدیں، پانچ سے 7 منٹ بعد نورفاطمہ گھر کے پاس چِلاتی پائی گئی، واقعہ کے بعد 19 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، نورفاطمہ کے کپڑوں اور جوتوں کی کیمیکل رپورٹ کا انتظار ہے، یقین دلاتے ہیں کہ معاملے کی میرٹ پر تحقیقات مکمل ہوگی۔
واضح رہے کہ 7 اپریل کو چیچہ وطنی کی 8 سالہ نور فاطمہ کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی تھی۔