راولپنڈی: پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے زندگی کی 59 بہاریں دیکھ لیں۔
16 جون 1956 کو کوئٹہ میں پیدا ہونے والے جنرل راحیل شریف کے والد محمد شریف پاک فوج سے وابستہ تھے۔ پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر پانے والے میجرشبیرشریف ان کے بڑے بھائی ہیں۔ اس کے علاوہ 1965 میں جام شہادت نوش کرنے والے میجرراجا عزیزبھٹی کے قریبی رشتے دار بھی ہیں۔ راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج لاہورسے تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخلہ لیا اوراکیڈمی کے 54ویں لانگ کورس سے فارغ التحصیل ہوکر1976 میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
جنرل راحیل شریف نے نوجوان افسر کی حیثیت سے پاک فوج کے انفنٹری بریگیڈ میں گلگت میں فرائض سرانجام دئیے جب کہ بریگیڈئیر کے طورپرسیالکوٹ بارڈر پر26 فرنٹیئرفورس اورکشمیرمیں 6 فرنٹیئرفورس رجمنٹ کی کمان سنبھالی۔ انہوں نے 2010 سے 2012 تک گوجرانوالہ کور کی قیادت کی- انہیں جنرل ہیڈ کوارٹرزمیں انسپکٹرجنرل تربیت اور تشخیص رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کو 27 نومبر 2013 کو پاک فوج کا سپاہ سالار مقرر کیا اور 20 دسمبر 2013 کو راحیل شریف کو نشان امتیاز(ملٹری) سے نوازا گیا۔
جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی کمان سنبھالی تو انہیں کئی چیلنجز درپیش تھے جس میں سب سے بڑا چیلنج ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ تھا جس کے خلاف سربراہ پاک فوج نے اپنی سپہ اور حکومت و قوم کی حمایت حاصل کرتے ہوئے بھرپور ایکشن کا فیصلہ کیا اور دہشت گردوں کا قلمع قمع کرنے کے لئے آپریشن “ضرب عضب” شروع کیا جس کے بعد سے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔