جرمنی (انجم بلوچستانی) برلن بیورو و مرکزی آفس برلن MCB یورپ کے مطابق گذشتہ دنوںگلگت کی وادیء نلترمیںچیر لفٹ کی افتتاحی تقریب میں شریک ہونے والے سفرائ، وزراء اور اہم شخصیات کووہاں لے جانے والے ہیلی کاپٹرز میں سے ایک نلتر کے مقام پر گر کر تباہ ہو گیا۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ حادثہ ہیلی کاپٹر کے ٹیل روٹا میں تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا۔حادثہ کے شہداء میںہیلی کاپٹرز کے دو پائلٹس،٢٠٠٤ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کرنے والے کوہاٹ کے میجر التمش،جو ٢٠٠٩ء میں آرمی ایوی ایشن کے کوبرا اسکواڈ اور ١٤ ٢٠ء میں ایم آئی اسکواڈ کا حصہ بنے ؛ صوابی کے میجر وسیم فیصل،جو ٢٠٠٣ء میں ٣٣ آزاد کشمیر رجمنٹ میں کمیشن پانے کے بعد آرمی ایوی ایشن کے پائلٹ بنے اورچیف ٹیکنیشن نائب صوبیدارذاکر علی شامل تھے۔
میجر التمش نے ایک پانچ سالہ بیٹا اور بیوہ کو سوگوار چھوڑا،جبکہ میجرفیصل ایک بیٹی اور بیوی کو غمزدہ کر گئے۔اسی طرح انڈونیشیا اور ملائیشیا کے سفراء کی بیگمات بھی حادثہ میں شہید ہو گئیں۔ جبکہ پاکستان میں فلپائن کے سفیرڈومنگو ڈی لوسیناریو اور ناروے کے سفیر لیف لارسن بھی جان کی بازی ہار گئے۔اس حادثہ میں کئی لوگ زخمی ہوئے اور باقی لوگوں کا بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں۔حادثہ کے وقت ہیلی کاپٹر میں ١١ غیرملکی اور ٦ پاکستانی موجود تھے۔انڈونیشیا کے سفیر محمد برہان شدید زخمی ہیں۔دیگر زخمیوں میںلبنان،رومانیہ اورہالینڈ کے سفیر؛انڈو نیشیا، ملائیشیا اور جنوبی افریقہ کے ہائی کمشنر شامل ہیں۔
پاکستان نے یہ ١یم آئی ١٧ ہیلی کاپٹرز ٢٠٠٢ء میںروس سے خریدے تھے،جو ٦٠ ممالک کے زیر استعمال ہیں۔دنیا میں اب تک اس ساخت کے ہیلی کاپٹرز٢٢ مرتبہ حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔انڈیا میں پہلاواقعہ٢٠١٠ء میں اور دو واقعات ٢٠١٣ میں پیش آئے۔پاکستان میں یہ پانچواں حادثہ ہے،دو حادثے فاٹا میں٢٠٠٤ء اور ٢٠٠٩ء میں ہوئے،٢٠٠٧ء میںمظفر آباد میںاور ١١ جولائی ٢٠١٢ء کو اسکردو ایر پورٹ پر بھی حادثات ہو چکے ہیں۔اس حادثہ کے بعد وزیر اعظم کا دورہ منسوخ کر دیا گیا۔حکومت پاکستان نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیااور سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں کر دیاگیا۔تینوں فوجی شہداء کو سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کرراولپنڈی پہنچایا گیا، جہاں پاک فوج کے ایک چاق و چوبند دستہ نے انہیں سلامی پیش کی۔شہداء کی نماز جنازہ نور خان ایر بیس پر ادا کی گئی، جسمیں چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی،جنرل راشد محمود؛آرمی چیف ،جنرل راحیل شریف؛ایر چیف مارشل سہیل امان؛نیول چیف،ایڈمرل ذکااللہ ودیگراعلیٰ عسکری قیادت نے شرکت کی۔ میتوں کو انکے آبائی علاقوں اور غیر ممالک بھیجنے کے بندوبست کئے گئے۔جنرل راحیل نے جملہ لواحقین سے تعزیت کی۔
اس المناک سانحہ پرآجکلDRKاسپتال میں داخل نامور عالمی صحافی، شاعر،کالم وتجزیہ نگار، پاکستان عوامی تحر یکPAT یورپ کے سینئر رہنماو چیف کوآرڈینیٹر ، چیرمین ایشین جرمن سوسائٹیADWGجر منی،عالمی چیرمین کشمیر فورم انٹرنیشنل، میڈیا کوآرڈینیٹرتحر یک منہاج القرآنTMQ انٹر نیشنل برائے یورپ ،ایشین پیپلز نیوز ایجنسی APNA انٹرنیشنل کے چیف ایگزیکٹئو،محمد شکیل چغتائی نے ذرائع ابلاغ کو DRKاسپتال سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ”میں آج بہت غمزدہ ہوں اور میرا د ل اس عظیم نقصان پر خون کے آنسو رو رہا ہے۔
اس حادثہ میںبرادر اسلامی ممالک انڈو نیشیا وملائیشیا کے سفیروں کی بیگمات؛آروی ایوی ایشن کے پائلٹس میجرالتمش و میجروسیم فیصل اور چیف ٹیکنیشن نائب صوبیدارذاکر علی کی شہادت ایک اندوہناک سانحہ اور نقصان عظیم ہے۔انکے علاوہ فلپائن کے سفیرڈومنگو ڈی لو سینایواور سفیر ناروے لیف سلارسن کی ہلاکت اوردیگر افراد کا زخمی ہونابڑے افسوس اور دکھ کا مقام ہے۔یہ پاکستان کے لئے ایک بڑی آزمائش ہے، جو آجکل دہشت گردی کی لعنت میں مبتلا ہے اور اقوام عالم کی تنقید کی زد میں رہتا ہے۔اسی لئے اسکی ذمہ داریاں اس طرح کے حادثات کی وضاحت اور شفاف تحقیقات کے لحاظ سے دو چند ہو گئی ہیں،لہٰذا حکومت پاکستان کابلا تاخیر کسی نتیجہ پر پہنچنا وقت کی ضرورت اور آواز ہے۔
حادثہ کی وجہ تیکنیکل خرابی بتائی جارہی ہے۔تاہم پاکستان آجکل جن ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی سازشوں کا شکار ہے، ،ان میںرا،موساد، سی آئی اے اورخادکا نام لیا جاتا ہے،خاص طور پر را کی کسی سازش کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔حادثہ کے بلیک باکس کا ملنا اور عینی شاہدین کی گواہی اس معاملہ کی گتھیاں سلجھانے میں مدد دیں گی۔را نے ہمیشہ کی طرح پیشگی پروپیگنڈہ شروع کر کے طالبان کو اس حادثہ میں ملوث قرار دیا ہے،تاہم یہ ”چور کی داڑھی میں تنکا” بھی ثابت ہو سکتا ہے اور اگر یہ کوئی سازش تھی تو اسکا کھرا انڈیا کی طرف بھی جا سکتا ہے۔اس حادثہ نے پاکستان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا یا ہے،جس کی بحالی کے لئے تمام حکومتی اداروں کو مل جل کرجدوجہد کرنی ہوگی۔
میں PATیورپ،ایم سی بیTMQ یورپ،ADWG،KFIاور اپنا انٹرنیشنل نیوز کے جملہ عہدیداران،اراکین ،کارکنان، معاونین وہمدردگان کی جانب سے میجرالتمش ، میجروسیم فیصل اور ذاکر علی کے اہل خانہ اور عزیز واقارب سے دلی تعزیت کرتا ہوں اور دعاگو ہوں کی اللہ تعلی انکی ارواح کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، انکی مغفرت کرے اور جملہ لواحقین کو صبر کامل نصیب فرمائے ۔آمین میں اپنی اور مذکورہ بالا جملہ تنظیمات کی جانب سے انڈو نیشیا وملائیشیا کے سفیروں کی بیگمات کی شہادت اور فلپائن کے سفیرڈومنگو ڈی لو سینایواور سفیر ناروے لیف سلارسن کی ناگہانی افوات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انکے لواحقین اور دوست احباب سے بھی تعزیت کرتا ہوں۔”