کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شہر قائد میں سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کیا افسران اپنی ذاتی جائیداد بھی اس طرح کوڑیوں کے مول اجاڑ سکتے ہیں جس طرح انہوں نے اربوں کی قیمتی سرکاری زمینیں الاٹ کی ہیں۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم غلام مصطفی نے 1991 میں ملیر میں چار ایکڑ سرکاری زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کی جس کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم کے خلاف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ ملزم کے وکلا نے دلائل کے لیے عدالت سے مزید مہلت طلب کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ وکلا تاخیری حربے استعمال کریں گے تو ملزم کی عبوری ضمانت بھی خارج کردی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ملزم سے کہا کہ کیا ذاتی جائیداد بھی اس طرح کوڑیوں کے مول اجاڑ دو گے؟۔