اسلام آباد (اصغر علی مبارک) چیف جسٹس آف پاکستان کی گاڑی روکنے والی خاتون کی فریاد سُن لی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی گاڑی ایک خاتون نے روک لی جس پر چیف جسٹس نے گاڑی سے باہر نکل کر خاتون کی با سُنی۔ چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس اعجازالاحسن بھی گاڑی سے باہر نکل آئے۔ خاتون گوجرانوالہ پولیس کے ہاتھوں اپنے بیٹے کی ہلاکت پر احتجاج کر رہی تھی ۔خاتون کی بات سُن کر چیف جسٹس نے کل صبح 11 بجے عدالت لگانے کا فیصلہ کر لیا) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت گاڑی کے سامنے آنے والی خاتون کی فریاد سن لی اور چھٹی کے روز بھی عدالت لگانے کا فیصلہ کرلیا۔چیف جسٹس کا قافلہ جیسے ہی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے روانہ ہوا تو سیالکوٹ کی رہائشی خاتون صغراں بی بی نے چیف جسٹس کی گاڑی کے سامنے آکر اسے روکنے کی کوشش کی۔ بیٹے کے پولیس کے ہاتھوں مبینہ قتل پر احتجاج کرنے والی صغراں بی بی نے کہاکہ میں صبح سے عدالت کے باہر کھڑی ہوں لیکن آپ سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔خاتون نے کہا کہ مجھے صرف آپ سے انصاف کی توقع ہے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف دینے والی صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔بعدِ ازاں چیف جسٹس نے گاڈی روکنے والی خاتون کی فریاد سنی اور اتوار (25 مارچ) کی صبح 11 بجے عدالت لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے خاتون کو سپریم کورٹ طلب کرلیا۔خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اسٹریٹجک مینجمنٹ اینڈ انٹرنل رسپونس یونٹ میں ریٹائرڈ افسروں کی بھاری مراعات پر بھرتیوں کے خلاف کیس سمیت دیگر کیسز کی سماعت کی۔