لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ پوری فورس لگا دیں لیکن قصور واقعے میں ملوث ملزم کو 36 گھنٹوں میں گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ میں زینب سے زیادتی و قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس منصور علی شاہ نے کی۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔ آئی جی نے عدالت میں بیان دیا کہ قصور میں مجموعی طور پر 11 بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے، ان کیسز کی تحقیقات کے لئے 227 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 67 افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا گیا، حیرت انگیز طور پر ایک شخص ایسا بھی ہے جس کا ڈی این اے 6 کیسز میں ایک ہی جیسا ہے اور شبہ ہے کہ قصور میں ہونے والے حالیہ واقعہ میں بھی یہی شخص ملوث ہے تاہم ہم مزید تحقیقات اور باقی ملزمان کی گرفتاری کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔
چیف جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ قصور میں ہونے والا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، آئی جی پورے صوبے میں ہونے والے واقعات سے متعلق مکمل رپورٹ عدالت میں پیش کریں اور 16 جنوری تک ڈی این اے کی فرانزک رپورٹ پیش کی جائے جب کہ آئی جی پنجاب زینب قتل کیس میں ملوث ملزم کو 36 گھنٹوں میں گرفتار کرکے رپورٹ پیش کریں اور اس کے لئے پوری فورس بھی لگانی پڑے تو لگا دیں لیکن ملزم جہاں بھی ہے اسے گرفتار کیا جائے۔