اسلام آباد (ویب ڈیسک) اعلیٰ عدلیہ کیلئے آئندہ ماہ بہت اہم ہے، سپریم کورٹ اور ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے چیف جسٹس صاحبان رٹائر ہوجائیں گے، دونوں اعلیٰ عدلیہ کی نئی سنیارٹی لسٹیں بھی جاری ہوں گی۔ چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو رٹائر ہوجائیں گے،
ان کی جگہ سینئر ترین جج جسٹس گلزار احمد21 دسمبر کو ایوان صدر میں حلف اٹھائیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ جمعے کو عہد سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور وہ عہدے سے فارض ہونے کے بعد کیا کام کریں گے؟ انہوں نے ریٹائر منٹ کی بعد کی مصروفیت کا بتاتے ہوئے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کیمبرج، ہارورڈ میں فیلوشپس کی آفر ہوئی جو میں نے قبول کرلی ہے۔ میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ پرویز مشرف کا کیس واضح تھا ،انہیں دفاع کے لیے متعدد مواقع فراہم کیے گئے ،کیس کو طول دیا جا رہا تھا ،اگر ہم جلدی نہ کرتے تو معاملہ سالوں تک طول پکڑتا۔ تاخیر ی حربوں کے باوجود معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا یا۔آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق انہوں نے کہا کہ جسٹس گلزار نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کا کیس سننے سے معذرت کی ،آرمی چیف کی توسیع کا کیس میرٹ پر سنا اور فیصلہ دیا جس سے مستقبل میں تقرر کے معاملے کا ہمیشہ کے لیے تعین ہو۔ چیف جسٹس نے ایک کیس میں بڑی سرکاری پوزیشن دئیے جانے کا بھی ذکر کیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ذاتی بات چیت کو درخواست کا حصہ بنا یا ،شبہ تھا کہ جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس فیض آباد دھرنے کا ہو گا لیکن ان کے خلاف معاملہ لندن جائیدادوں کا نکلا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بتا یا کہ جسٹس فائز سے کہا کہ اپنا ریکارڈ منگوا کر چیک کریں جبکہ فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں کہا کہ فیصلہ میرٹ پر دیں ،جسٹس فائز کو ادارے کی ساکھ سے متعلق بیانات دینے سے روکا۔ان کاکہنا تھا کہ شوکت عزیز صدیقی نے اداروں کے خلاف جو کہا نہیں کہنا چاہیے تھا ،ان کو ہٹانے کا فیصلہ میرٹ پر کیا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ ممتاز قادری کے فیصلے کے بعد سیکیورٹی پیشکش سے انکار کیا تھا۔