اسلام آباد (ویب ڈیسک) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف ویڈیو اسکینڈل سے متعلق سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ سامنے آ گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے جج ویڈیو اسکینڈل کا 25 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ویڈیو مستند اور مضمرات سے متعلق ابھی فیصلہ جاری کرنا بہتر نہیں ہے۔ اس مرحلے پر ہمارا مداخلت کرنا مناسب نہیں ہو گا۔
جج کا ماضی مشکوک تھا جس کی وجہ سے وہ بلیک میل ہوئے ۔ایک اپیل ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے تو اس میں ہماری مداخلت کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ ہم ابھی اس حوالے سے فیصلہ نہیں دے سکتے۔ ایف آئی اے کی جانب سے بھی معاملے کی تحقیقات پہلے ہی جاری ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کے معاملے پر سپریم کورٹ فی الوقت اس مرحلے پر مداخلت نہیں کررہی۔ ویڈیو اسکینڈل میں سرزد ہوئے دیگر جرائم کی تحقیقات دیگر ایجنسیز کا اختیار ہے۔ اگر کوئی کمیشن بنایا جاتا ہے تو اس کا مقدمے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔سپریم کورٹ نے اس حوالے سے تمام پٹیشنز خارج کر دیں۔ خیال رہے کہ جج ویڈیو اسکینڈل کا فیصلہ آج صبح سپریم کورٹ میں سنایا گیا تھا جس کے بعد اب تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ آج صبح 9 بج کر30 منٹ پر سنایا۔ جج ویڈیو اسکینڈل کا فیصلہ آج صبح ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود پڑھ کر سنایا تھا۔ چیف جسٹس آصف سعید نے کہا کہ کیس کا فیصلہ لکھ دیا ہے جو 5 نکات پر مشتمل ہے۔ ہمارے سامنے 5 نکات لائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کون سا فورم ہے جس پر اس ویڈیو کا فرانزک کیا جائے،اگر ویڈیو اصل ثابت ہوجائے تو اسے کیسے عدالت میں ثابت کیا جاسکتا ہے۔
وہ ویڈیو کس طرح سے میاں نوازشریف کے کیس پراثرانداز ہوسکتی ہے،نواز شریف کی سزا کے لیے کونسی عدالت یا فورم متعلقہ ہوسکتی ہے، ویڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کا معاملہ بھی ہے، جبکہ ایک معاملہ جج کے ضابطہ اخلاق کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو اسکینڈل کے حوالے سے ہم نے اپنے فیصلے میں جج ارشد ملک کے مس کنڈیکٹ کے حوالے سے بھی لکھ دیا ہے۔فیصلے میں تمام پہلوؤں کا جواب دیا ہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے احتسابعدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف ویڈیو اسکینڈل کا فیصلہ سنا دیا ہے تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ آج صبح 9 بج کر30 منٹ پر سنایا۔ فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود پڑھ کر سنایا۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا اور اب سینئیر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ جج ویڈیو سکینڈل کے فیصلے کا میاں نواز شریف کی سزا پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور سابق وزیراعظم کو کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ جج ویڈیو سکینڈل کے تفصیلی فیصلے پر ایک نظر ڈالی ہے۔صرف اک جملہ اہم ہے کہ اس سے میاں نواز شرہف کی سزا پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ اب انہوں نے مزید بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جج ویڈٰیو سکینڈل کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد بھی معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’’سپریم کورٹ کی جانب سے جج ویڈٰیو سکینڈل کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد بھی معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔