اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خودکش بمبار تیار کرنے کے الزام میں 52 مرتبہ سزائے موت پانے والے ملزم بہرام عرف صوفی بابا کو بری کردیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے سخی سرور دربار پر حملے کے لیے اور خودکش حملہ آور تیار کیے تھے جس کا ملزم نے اعترافی بیان دیا ہے۔چیف جسٹس نے ملزم کے بیان پر پولیس کا کوئی ثبوت عدالت میں پیش نہ کرنے پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عجیب بات ہے کہ بچوں کو تیار کرنے والے کے خلاف ثبوت نہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ صوفی بابا لوگوں کو جنت میں بھیجتا ہے؟ خود کیوں نہیں جاتا؟ خود کش حملہ کرنے والا بچہ تو درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے۔بعدازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم خودکش حملے کے موقع پر موجود نہیں تھا، ملزم کے خلاف پراسیکیوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیے لہٰذا ملزم کو شک کا فائد ہ دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ 3 اپریل 2011 میں ڈیرہ غازی خان میں سخی سرور کے مزار پر خودکش حملہ ہوا جس میں 50 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کو اس الزام میں 52 مرتبہ سزائے موت اور73 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ ہائیکورٹ نے بھی ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی تھی۔ ڈیرہ غازی خان میں سخی سرور کے مزار پر خودکش حملہ ہوا جس میں 50 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کو اس الزام میں 52 مرتبہ سزائے موت اور73 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ ہائیکورٹ نے بھی ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی تھی۔