لاہور(ویب ڈیسک )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنے اعجاز شاہ پر برہم ہو گئے اور دوپہر ایک بجے تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ساہیوال سے متعلق جاں بحق خلیل کے بھائی کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی ،جے آئی ٹی سربراہ اعجازشاہ رپورٹ کے بغیر عدالت میں پیش ہوئے جس پر چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جے آئی ٹی سربراہ پربرہم ہو گئے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کوکہاتھاتفتیشی رپورٹ پیش کریں،جائیں ابھی فائل لےکرآئیں،عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ کودوپہرایک بجے تک رپورٹ جمع کرانےکاحکم دیدیا۔مقتول خلیل کے بھائی کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایاجائے،چیف جسٹس سردار شمیم خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بناناوفاقی حکومت کااختیارہے،وکیل درخواستگزار نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن پربھی جوڈیشل کمیشن بنایاگیاتھا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس وقت قانون اورتھااب اورہے،وفاق چیف جسٹس کی مشاورت سے جوڈیشل کمیشن بناسکتاہے ۔عدالت نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا،چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل بتائیں جوڈیشل کمیشن پرکیا رائے ہے؟یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے،عدالت نے وفاقی حکومت سے 7 فروری تک وضاحت طلب کرلی۔