ملتان; مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ عام انتخابات کا فائنل اور خطرناک مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ آئندہ 2 ہفتہ قوم کی تقدیر کے لیے بہت اہم ہیں الیکشن کے 6 ماہ بعد عمران خان بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہو کر جمہوریت جمہوریت پکاریں گے ۔
25 جولائی کو ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہوں گے مگر جو نتائج سامنےآنے ہیں ، ابھی سے طے ہو چکے ہیں ۔ الیکشن سے پہلے زراعت والوں کا ڈر رہتا ہے کہ انکا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے ۔ لندن میں تو ایک کاغذ پر دستخط سے وہاں کی شہریت اور سیاسی پناہ مل جاتی ہے ۔ بشیر بلور کے گھر میں سابقہ الیکشن کی طرح اس بار بھی الیکشن کے موقع پر خودکش حملہ کرایا گیا۔ اے این پی اور بلور خاندان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔چیف جسٹس نے ڈیم بنانے کے لیے اتنے پیسے جمع کر دئیے ہیں کہ اس سے کئی ڈیم بن سکتےہیں ، فوج اور دیگر اداروں نے بھی چندہ دیا ہے۔ ڈیم کی تعمیر کیلئے چندہ دینے کو تیار ہوں۔ چیف جسٹس دس سال کے لیے وزیر اعظم بن جائیں اور اسمبلیوں کے انتخابات کرا دئیے جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جیلوں اور قید و بند کی صعوبتوں سے ڈرنے والے نہیں، نواز شریف کا استقبال کرنا آئینی اور قانونی حق ہے۔نجی نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے
شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے استقبال کے لیے کارکنوں کے ہمراہ 13 جولائی کو ایئرپورٹ پہنچوں گا اور کارکن دوران استقبال سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پرامن طریقے سے نواز شریف کا استقبال کریں گے جب کہ کارکنوں کی گرفتاریاں الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھا رہی ہیں اور پارٹی صدر کی حیثیت سے کارکنوں کی گرفتاریوں پر خاموش نہیں بیٹھوں گا۔(ن) لیگ کے صدر نے کہا کہ شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہیں اور تمام جماعتوں کو برابری کی بنیاد پر انتخابی مہم چلانے کا موقع ملنا چاہیے۔شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن لیگی کارکنان کی گرفتاری کا نوٹس لے، پولیس حنیف عباسی کو بھی گرفتار کرنا چاہتی ہے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف بیٹی مریم نواز کے ہمراہ کل لندن سے پاکستان پہنچ رہے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) نے تیاری کرلی ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نواز شریف کے پاکستان پہنچنے پر استقبال کی تیاریاں بھی عروج پر ہیں تاہم (ن) لیگی کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔