اسلام آباد(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی ،وزیراعلیٰ نے کہا کہ عدالت میں اور عدالت سے باہر اپنے رویے پر معافی مانگتا ہوں ۔ عدالت نے ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی دوبارہ انکوائری کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدارکوآئین کا آرٹیکل 62 نکال کردکھائیں،وزیراعلیٰ کیساتھ وکیل تعینات کررہے ہیں جوقانونی مشاورت دےگا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اتنابڑاصوبہ قانون کی عملداری کے بغیرکیسے چل رہاہے؟۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی دوبارہ سماعت کی،وزیراعلیٰ پنجاب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو روسٹرم پر بلا لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب! آپ لوگوں کوبلاکرسفارشیں کرتے پھرتے ہیں؟ آپ پولیس افسران پردباؤ اوررعب ڈالتے ہیں؟۔عثمان بزدار نے کہا کہ وزیراعلیٰ بننے کے 3 روزبعدمعاملہ نوٹس میں آیا،میں نے کہادوستانہ ماحول میں مسئلہ حل کریں، آئی جی صاحب اسلام آبادمیں تھے،افسران کوخودملناچاہتاتھا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ افسران سے ملیں مگراحسن جمیل گجرکودفترکیوں بٹھایا؟کلیم امام !آپ نے پولیس کوبے عزت کرایا،وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آرپی اوکواپنے ہاتھوں سے چائے پیش کی،احسن گجر نے کہایہ بچے ہمارے نہیں،آپ کے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب!احسن گجرکس قانون کے تحت گارڈین بن گئے؟مجھے گارڈین شپ قانون سے متعلق آگاہ کریں،وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پولیس کوسیاست سے الگ کرناچاہتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ نئی انکوائری کرانے جارہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آر پی اوصاحب ! روسٹرم پرآئیں اورساری کہانی بیان کریں،عدالت نے ڈی آئی جی خالد لک کومعاملے کی انکوائری کاحکم دے دیا۔احسن گجرنے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کومائی باپ کہاہے،چیف جسٹس نے کہا کہ جب یہ کام کررہے تھے اس وقت مائی باپ یادنہیں آیا؟عثمان بزدارکوآئین کا آرٹیکل 62 نکال کردکھائیں،وزیراعلیٰ کیساتھ وکیل تعینات کررہے ہیں جوقانونی مشاورت دےگا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اتنابڑاصوبہ قانون کی عملداری کے بغیرکیسے چل رہاہے؟۔وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی ،عثمان بزدار نے کہا کہ عدالت میں اور عدالت سے باہر اپنے رویے پر معافی مانگتا ہوں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آئندہ معاملات ایسے نہیں چلنے چاہئیں،آپ سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں،قانون کی عملداری یقینی بناناہوگی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہو گئی ، چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو روسٹرم پر بلا لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب! آپ لوگوں کوبلاکرسفارشیں کرتے پھرتے ہیں؟ آپ پولیس افسران پردباؤ اوررعب ڈالتے ہیں؟۔ثمان بزدار نے کہا کہ وزیراعلیٰ بننے کے 3 روزبعدمعاملہ نوٹس میں آیا،میں نے کہادوستانہ ماحول میں مسئلہ حل کریں، آئی جی صاحب اسلام آبادمیں تھے،افسران کوخودملناچاہتاتھا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ افسران سے ملیں مگراحسن جمیل گجرکودفترکیوں بٹھایا؟کلیم امام !آپ نے پولیس کوبے عزت کرایا،وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آرپی اوکواپنے ہاتھوں سے چائے پیش کی،احسن گجر نے کہایہ بچے ہمارے نہیں،آپ کے ہیں۔