لاہور: سپریم کورٹ نے شریف فیملی کیخلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کی مدت میں توسیع سے متعلق احتساب عدالت کی درخواست منظور کر لی ہے اور احتساب عدالت کو حکم دیا ہے کہ ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ کے اندر سنایا جائے
عدالت نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی 6ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی استدعا مسترد سپریم کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کو بیگم کلثوم نواز کی عیادت کیلئے لندن جانے کی اجازت دے دی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ریفرنسز کی وجہ سے ملزمان بھی پریشان، قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے ،اب انمقدمات کا فیصلہ ہو جانا چاہیے۔
اتوار کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں احتساب عدالت کی جانب سے شریف کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پیش ہوئے۔ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کا وقت دیا جائے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہیے، ملزمان بھی پریشان ہیں اور قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب عدالت اب ہفتے کے روز بھی تینوں ریفرنسز کی سماعت کرے گی جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وہ ہفتہ اور اتوار کو عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ ابھی جوان ہیں، میں بوڑھا ہو کر اتوار کو بھی سماعتیں کرتا ہوں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آپ ہمیں ہفتہ اور اتوار کا پابند نہ کریں ہم جلد بازی میں انصاف نہیں چاھتے ہیں ہم جیل جانے کو تیار ہیں اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے آپ عدالت کو دھمکا نہیں سکتے کہ میں ہفتہ اتوار کو کام نہیں کروں گا آپ نہیں کرسکتے تو اپنے موکل سے کہہ دیں کوئی اور وکیل کر لیں ۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کے لیے جانا چاہتے ہیں تو جاسکتے ہیں، مجھے بتائیں نواز شریف عیادت کے بعد کب واپس آئیں گے، آپ تشہیر کے لیے کہتے ہیں کہ ہمیں کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اجازت نہیں دی گئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ زبانی درخواست کریں ہم اجازت دیں گے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا اور احتساب عدالت کو پابند بنایا تھا کہ 6 ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کیا جائے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے تیسری مرتبہ سپریم کورٹ سے مدت میں توسیع کی درخواست کی گئی اور ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔شریف خاندان کے خلاف زیرسماعت ایون فیلڈ ریفرنس آخری مراحل میں داخل ہوگیا جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس کی سماعت میں بھی بیان قلمبند ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔