اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان میں امل ہلاکت ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران وکلا نے تحقیقاتی ٹیم کے نام اور ٹی او آر پیش کردیئے ،عدالت نے امل ہلاکت کیس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی،جسٹس (ر)خلجی عارف تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ،اے ڈی خواجہ بھی تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہوں گے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجی ہسپتال قصائی بنے بیٹھے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ،ہسپتال کے مالک کیخلاف پرچہ درج کراتے ہیںہسپتال انتظامیہ نے غفلت کا مظاہرہ کیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے امل ہلاکت ازخودنوٹس کی سماعت کی،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ کوشش ہے جلدازجلد قانون میں ترمیم کرلیں ،پولیس کیلئے ایس او پی بنانے کا کام شروع کردیا،عدالت 2 سے 3 ہفتے کاوقت دے ،تمام حکومتی اقدامات سے عدالت کو آگاہ کریں گے ۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی حکومتی اثر سے آزاد ہو کرکام کرے گی،ہسپتال کی غفلت کے حوالے سے کوئی تجویز نہیں دی گئی ،امل کے علاج کیلئے کوئی سینئر ڈاکٹر بھی موجود نہیں تھا، نجی ہسپتال قصائی بنے بیٹھے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ہسپتال کا مالک کدھر ہے ،ہسپتال کے مالک کیخلاف پرچہ ردرج کراتے ہیں، ہسپتال انتظامیہ نے غفلت کا مظاہرہ کیا۔