اسلام آباد (ویب ڈیسک ) چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے سرکاری وکلاکے پرائیویٹ مقدمات لینے سے متعلق کیس نمٹادیا۔تفصیلات کے مطابق سرکاری وکلاکے پرائیویٹ مقدمات لینے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ میں کی ۔
ا س موقع پر حامدخان ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ قانون میں سقم کی وجہ سے ایساہوا جبکہ اٹارنی جنرل انورمنصور کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کابھی یہی موقف ہے۔جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کایہی موقف ہے توکیس کونمٹادیتے ہیں،میں سیکریٹری قانون کوبلاکرپوچھتاہوں کہاں کہاں سقم ہے اور سیکریٹری قانون سے کہوں گاقانون میں موجودسقم دورکریں۔واضح رہے کہ اس سے پہلے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وکلا کی جعلی ڈگریوں کا از خود نوٹس لیا تھا ۔جس کے بعد سپریم کورٹ میں پائلٹس کی مبینہ جعلی ڈگریوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ اس دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وکلاء کی جعلی ڈگریوں پر بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے تمام بار کونسلز سے جواب طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے تمام بار کونسلز کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اس معاملہ میں بار کونسلز کے ساتھ تعاون کرے، کئی وکلاء نے قانون کی ڈگری کے بغیر لائسنس حاصل کیے، بعض افراد بغیر لائسنس کے ہی وکیل بنے ہوئے ہیں، جان گیا ہوں بار سے مطلوبہ تعاون نہیں مل رہا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے سینئر وکیل حامد خان سے کہا
کہ دیکھیں کتنے وکیل جعلی ڈگریوں پر چل رہے ہیں، کیا وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق نہیں ہونی چاہیے۔ حامد خان نے کہا کہ وکلا کی ڈگریوں کی بھی تصدیق ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پھر 184 تین کی درخواست دینا چاہیے تھی۔ حامد خان نے کہا کہ ہم درخواست دے دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج یہ درخواست دائر کریں ہم نوٹس جاری کر دیں گے۔