لاہور: چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤنٹس تفصیلات کیس میں گورنر سٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے 10 سال میں کتنے وزرا نے قرضے لئے اورغیرملکی دورے کیے، پتہ ہونا چاہئے ہر پاکستانی کے بیرون ملک کتنے اثاثے اور اکاؤنٹس ہیں۔ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہر نومولود مقروض ہوگیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟۔
فصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاﺅنٹس کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، عدالت نے گورنر سٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پراظہار برہمی کیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہر نومولود مقروض ہوگیا، بتایاجائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ گزشتہ 2 حکومتوں نے کیا کیا تعلیم صحت اور پینے کے پانی کا حال دیکھ لیں، قرضے خود لیتے ہیں اور بوجھ ایسے بچوں پر ڈال دیتے ہیں جو پیدا نہیں ہوئے، انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں، شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھے سمگلروں کو کوئی نہیں روک سکا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کون کہتا ہے ہم نے ایمنسٹی سکیم کو رد کردیا، معاملہ تو ہمارے سامنے آیا ہی نہیں، جسٹس عمر عطانے چیئرمین ایف بی آر سے استفسار کیا کہ ہمیں ایمنسٹی سکیم سے آگاہ نہیں کیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تارکین وطن کے اکاؤنٹس اور اثاثوں سے متعلق احکامات پرعمل نہیں ہو رہا، بتایا جائے 10 سال میں کتنے وزرانے قرضے لئے اور غیرملکی دورے کیے، پتہ ہونا چاہئے ہر پاکستانی کے بیرون ملک کتنے اثاثے اور اکاؤنٹس ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں پاکستانیوں کے اربوں کھربوں سے متعلق کیا کھوج لگایا؟، رات تک بیٹھے ہیں آج ہی تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔