اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہوجانے کے کیس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ سیمنٹ فیکٹریاں معائنے میں تعاون نہیں کرتی تو ان کے خلاف پرچہ درج کیا جائے، سیمنٹ فیکٹریاں پانی کا بندوبست کہیں اور سے کریں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈپٹی کمشنر چکوال پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ان کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب سیمنٹ فیکٹریاں مندر کے تالاب سے پانی نہیں لیں گی ، انہوں نے خفیہ بور نگ کررکھی ہے اور تالاب کے پانی سے فصلیں اگا رہے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملازمین کی کالونی کو ہر صورت پانی ملنا چاہیے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چکوال نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹریوں کے بور ختم کردیتے ہیں ۔ رپورٹ میں سے پڑھ کر جواب دینے پر عدالت نے ان پر اظہار ِ برہمی کیا اور کہا کہ آپ بغیر تیاری کے کیسے سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہوئے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بلواسطہ وہی کام کررہے ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر عامر سلیم رانا کو حکم دیا کہ دیکھ کرآئیں کہ اصل پوزیشن کیا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ عامر سلیم خود جاکر دیکھیں کہ پانی کے لیے کتنے بور کیے گئے ہیں اور ان کے پانی کے بل بھی لے کر آئیں۔ اس موقع پر بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے زیرِ زمین پانی لینا بند کردیا ہے ، تالاب بارش کے پانی سے بھرے ہیں۔ جس پر عدالت نے استسفار کیا کہ اتنی بارش ہوتی ہے آپ کے علاقے میں؟۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زیرِزمین اور بارش کے پانی کا فرق لیب ٹیسٹ سے پتہ چل جائےگا۔بڑی بڑی کمپنیاں اس طرح کی حرکتیں کرتی پکڑی گئیں تو کیا ہوگا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سیمنٹ فیکٹریوں نے معائنےمیں تعاون نہ کیا تو برداشت نہیں کروں گا، کسی بندے نے مزاحمت کی تو اس کے خلاف فوراً پرچہ درج کریں۔ اگر پتا چلا کہ پانی چوری کیا گیا ہے توفوری کارروائی کریں گے ، پانی کا بندوبست کہیں اور سے کیا جائے۔ چیف جسٹس نے عدالتی کمیشن کو موقع کا وزٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیشن جج چکوال بھی کمیشن کے ساتھ جائے ، اس کے ساتھ ہی کٹاس راج مندر کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی ۔ آئندہ سماعت جمعے کے روز لاہور میں منعقد ہوگی۔