راولپنڈی: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار نسیم نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے درخواست کی ہے کہ وہ لیگی کارکنان اور حمایتیوں کے خلاف پولیس کی ’غیرمنصفانہ اور بلاجواز‘ کارروائی کا نوٹس لیں۔
مسلم لیگ (ن) راولپنڈی کے صدر سردار نسیم کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے ایسے ہتھکنڈے پارٹی کو انتخابات سے روکنے کے لیے کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کے 16 رہنماؤں اور سیکٹروں کارکنان کے خلاف کیپٹن (ر) محمد صفدر کی حمایت میں ریلی نکلانے پر 3 مختلف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
ان مقدمات میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی، غیر قانونی طور پر ریلی نکالنے اور امن و امان کی صورتحال خراب کرکے عوام کو تکلیف پہنچانے کی دفعات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کے بعد گرفتاری دینے کا اعلان کیا تو اس وقت ان کی حمایت میں راولپنڈی میں لیگی رہنماؤں، انتخابی امیدواروں اور کارکنان کی جانب سے ریلی نکالی گئی اور اس دوران مظاہرین نے مری روڈ کو بھی بلاک کردیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر چوہدری تنویر، دانیال چوہدری، ملک شکیل اعوان، ملک ابرار، حنیف عباسی اور راجہ حنیف نے مذکورہ مقدمات میں ضمانت قبل ازوقت گرفتاری حاصل کرلی تاہم سٹی، نیو ٹاؤن اور وارث خان پولیس اسٹیشن نے مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کردیے۔
سردار نسیم نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں سیکٹروں کی تعداد میں نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں کو ان کے گھروں سے اٹھانا شروع کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق رکنِ صوبائی اسمبلی راجہ حنیف کے بھائی راجہ شفیق، راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلرمحمد شفیق سمیت شہر سے یونین کونسل کے چیئرمین اور نائب چیئرمین سمیت متعدد رہنما کو غیر قانونی طور پر اٹھا لیا گیا ہے جبکہ ان کے نام ایف آئی آر میں درج نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کو پولیس کی جانب سے ڈرانے اور دھمکانے کے باوجود انتخابی مہم جاری رکھیں گے، کیونکہ لیگی کارکنان نے سابق صدرِ مملکت جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کی حمایت نہیں چھوڑی تھی، اور وہ آج بھی کسی صورتحال سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
سردار نسیم کا کہنا تھا کہ ایسے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف پولیس کی جانب سے کارورائی غیر منصفانہ اور بلاجواز ہے جن کی مقدمے میں نشاندہی تک نہیں ہوسکی۔
انہوں نے درخواست کی کہ چیف جسٹس مسلم لیگ (ن) کو انتخابی مہم سے روکنے والے اپنے اس عمل کا نوٹس لیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام افراد کو انتخابی مہم کے لیے یکسر میدان اور مواقع فراہم ہوں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے خلاف کارروائی دراصل اس کی انتخابی مہم کو روکنے کی کوشش ہے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پولیس ذرائع کے مطابق سینیٹر چوہدری تنویر خان اور ان کے بیٹے دانیال تنویر کے جھنڈا چیچی کے الیکشن آفس میں چھاپہ مارا گیا اور مسلم لیگ (ن) کے متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا، تاہم ایف آئی آر میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سابق رکنِ صوبائی اسمبلی راجہ حنیف ان کے بھائی راجہ شفیق کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ پولیس نے سابق رکنِ قومی اسمبلی ملک شکیل اعوان کے گھر پر چھاپہ مارا اور پھر مری روڈ پر ان کے ہوٹل پر بھی چھاپہ مارا لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے سابق رکنِ اسمبلی حنیف عباسی سمیت ملک ابرار اور مقبول خان کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔