چیف جسٹس پاکستان نے ملتان میں پنچایت کے حکم پر لڑکی سے زیادتی کے واقعے کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔
گزشتہ روزملتان کے علاقے راجہ پور میں پنچایت نے لڑکی سے زیادتی کے بدلے زیادتی کا حکم دیا تھا جس پر متاثرہ لڑکی کے بھائی نے 16 سالہ لڑکی سے زیادتی کی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹ
س ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لے کر آئی جی پنجاب کو معاملے کی فوری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔پولیس کے مطابق پنچایت کے سربراہ اور دیگر 10 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ فرار ہونے والا مرکزی ملزم بھی پولیس کی گرفت میں آگیا ہے۔
گزشتہ روز خبر سامنے آنے پر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر سی سی پی او ملتان سے رپورٹ طلب کی تھی۔ سی سی پی او ملتان کا کہنا تھا کہ اندوہناک واقعہ پولیس کو پہلے رپورٹ ہی نہیں کیا گیا تاہم درج مقدمے میں ایس ایچ او مظفرآباد کو مدعی بنایا گیا ہے جب کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ پولیس کے زیر حراست پنچایت کے سربراہ نے جیونیوز کو بتایا کہ پنچایت میں 10 سے 12 افراد تھے جن میں حق نواز، رب نواز، رفیق، سوہنا، ریاض نذرو، امین اور اللہ بخش نامی شخص شامل ہی۔ پنچایت سربراہ کے مطابق پہلےمخالف پارٹی کوچاررشتوں کی پیش کش کی لیکن متاثرہ فریق راضی نہ ہوا اور ملزم کے خاندان سےکم عمرلڑکی کوبُلانے کامطالبہ کیاگیا، کم عمرلڑکی کو لایاگیا تومتاثرہ فریق اسےزبردستی اٹھاکرلےگیا۔ ادھر انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل عاصمہ جہانگیر کا جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنچایت کی کوئی حیثیت نہیں، ریاست کو خود کیس چلانا چاہیے، ہمارا لیگل سسٹم ہی کمزور ہے، اکثر ایسے کیسز میں لوگوں کو ہی خرید لیا جاتا ہے اس لیے گواہوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔