نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیراعلیٰ ٹیلی فون پر سیاسی مخالف کو قتل کرنے کے احکامات دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے جس کے بعد اُن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کرناٹک میں سیاسی جماعت جنتا دل سیکولر کا کارکن ہلاک ہوا جس کے قتل کا حکم وزیراعلیٰ کمارا سوامے نے دیا۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیراعلیٰ ٹیلی فون پر سیاسی مخالف کو قتل کرنے کے احکامات دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے جس کے بعد اُن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا،، وزیراعلیٰ کی گفتگو دفتر میں لگے کیمرے میں محفوظ ہوئی جس کے بعد ملازم نے اُسے لیک کردیا، جس کے بعد اُن پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید تنقید کی۔ کمارا سوامے کے ترجمان نے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جذبات میں زبان پھسل گئی تھی،، سیاسی جماعت کے کارکن کی ہلاکت سے قبل وزیر اعلیٰ نے فون پر کسی کو ہدایت دی تھی کہ ’قاتلوں کو بے رحمی سے قتل کرو کوئی مسئلہ نہیں، ہم تمھیں بچا لیں گے‘۔ وزیر اعلیٰ نے سیاسی مخالف کو بھی قاتل کہہ کر ہی مخاطب کیا،، تاہم جب ویڈیو منظر عام پر آئی تو وزیر اعلیٰ مشکل میں گھر گئے اور اُن کے ترجمان نے قتل کی ہدایت کو جذباتیت قرار دیتے ہوئے کمارا سوامے کو بے قصور قرار دیا،، اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر ویر اعلیٰ قتل کی ہدایت دے گا تو ریاست میں قانون کی عملداری کیسے ہوگی،، دوسری جانب پیپلز یونین لیبرٹیس نے بدھ کے روز وزیر اعلیٰ کے خلاف انسانی حقوق کمیشن میں مقدمہ درج کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ نوجوان کا قتل کمارسوامے کی وجہ سے ہی ہوا۔