لاہور: وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے ریسکیو 1122 میں 1753 خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت دے دی، محکمہ داخلہ نے ریسکیو 1122 میں خالی آسامیوں پر بھرتی کی سمری بھجوائی تھی۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ریسکیو1122 میں خالی آسامیوں پر بھرتیوں کی سفارش کی تھی، اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب کو سمری بھجوائی گئی تھی، وزیراعلی پنجاب نے ریسکیو 1122 میں 1753 خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت دے دی، انہوں نے اجازت دیتے ہوئے معاملہ کابینہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی کی منظوری کے بعد 1122 کی خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب خبر کے مطابق پی ایم ڈی سی کے معاملات پر غور کرنے کے لئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا ایک ہنگامی اجلاس 18 مئی 2019 کو پی ایم اے ہائوس کراچی میں ہوا جس میں نئی پی ایم ڈی سی غیرجمہوری اور غیرمنتخب کونسل ہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران سے پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 کو مسترد کرنے کی اپیل کی گئی، اجلاس میں ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد، سیکریٹری جنرل پی ایم اے سینٹر، ڈاکٹر قاضی واثق، خازن پی ایم اے سینٹر، پی ایم اے کراچی کے عہدیداران کے علاوہ تنظیم کے بہت سے سینئر ممبران نے شرکت کی جبکہ لاڑکانہ سے ڈاکٹر اکرام احمد تونیو، صدر پی ایم اے سینٹر، ایبٹ آباد سے ڈاکٹر سلمہ اسلم کنڈی، صدر الیکٹ پی ایم اے سینٹر، لاہور سے ڈاکٹر محمد اشرف نظامی، سابق صدر پی ایم اے سینٹر، قصور سے ڈاکٹر عامر سلیم جوائنٹ سیکریٹری پی ایم اے سینٹر اور کوئٹہ سے ڈاکٹر سعید احمد، جوائنٹ سیکریٹری پی ایم اے سینٹر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کے چیئرمین میاں عتیق شیخ اور ممبران ڈاکٹر مہر تاج روغانی، ڈاکٹر سکندر علی مندھرو، سینیٹر ڈاکٹر عائشہ رضا فاروق اور سینیٹر اشوک کمار کو پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 کے خلاف جراتمندانہ موقف اختیار کرنے پر سراہا گیا۔ چیئرمین اور ممبران قائمہ کمیٹی نے نئی پی ایم ڈی سی پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیرجمہوری اور غیرمنتخب کونسل قرار دیا جو کہ اب ایک دفعہ پھر بد عنوان افراد کو واپس کونسل میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، نیز اس آرڈیننس کے تحت کونسل کے اختیار ات بھی محدود کر دیئے گئے ہیں، پی ایم اے پہلے ہی پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 کو مسترد کر چکی ہے جس کے تحت موجودہ غیر منتخب کونسل وجود میں آئی جو کہ پی ایم ڈی سی آرڈیننس 1962 کی مکمل خلاف ورزی ہے، ہم پہلے ہی تمام سیاسی جماعتو ں کے سربراہان کو خط لکھ چکے ہیں اور ان سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس آرڈیننس کو ہر سطح پر مسترد کریں۔
پی ایم اے نے ہمیشہ پی ایم ڈی سی کو ایک آزاد، خود مختار، شفاف اور جمہوری ادارہ بنانے کے لئے زور دیا ہے تاکہ وہ ملک میں طبی تعلیم کے نظام کو شفاف انداز میں چلائے۔ پی ایم اے ایک دفعہ پھر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران سے درخواست کرتی ہے کہ وہ پی ایم اے کا ساتھ دینے کے لئے آگے بڑھیں اور اس غیر قانونی ، غیر آئینی اور تباہ کن آرڈیننس کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اس کو مسترد کریں۔