چکوترا یا گریپ فروٹ پاکستان میں عام پایا جاتا ہے اور یہ کئی امراض سے لڑنے کی قوت رکھتا ہے جب کہ اس میں موجود اہم اجزا جسم کی غذائی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ( ایف ڈی اے ) کے مطابق نصف گرے فروٹ میں صرف 60 کیلوریز ہوتی ہیں جب کہ آدھا پھل ایک بالغ کی روزانہ کی وٹامن سی کی نصف سے زائد ضروریات پوری کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ فائبر، وٹامن اے اور سی، پوٹاشیئم ، اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں 91 فیصد پانی ہوتا ہے جو پیاس کو کم کرکے جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔
اگر دواؤں کی بجائے چکوترا جیسے پھل کھائے جائیں تو نہ صرف قدرتی طور پر اہم اجزا جسم کو ملتے ہیں بلکہ جان لیوا امراض سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
دل کے دورے اور فالج سے بچاؤ
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ( اے ایچ اے) کے مطابق گریپ فروٹ میں موجود فلیوینوئڈز اینٹی آکسیڈنٹس فالج (اسٹروک) کو روکنے میں مددگارثابت ہوتےہیں۔ 69 ہزار عورتوں کو کھٹے پھلوں کے فلیوینوئڈز دیئے گئے تو ان میں خون کے لوتھڑے بننے کی شرح 19 فیصد تک کم دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح 2015 کی ایک اسٹڈی سے معلوم ہوا ہے کہ گریپ فروٹ کھانے سے دل کے امراض کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوجاتا ہے جب کہ پوٹاشیئم بلڈ پریشر بڑھنے سے روکتا ہے۔
گُردے کی پتھری
گریپ فروٹ میں موجود سٹرک ایسڈ گردوں میں ہونے والی تکلیف دہ پتھری کو روکتا ہے۔ یونیورسٹی آف وسکانس کے ماہرین کے مطابق گریپ فروٹ چھوٹی پھتریوں کو گھلانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کینسر کو روکنے میں مددگار
گریپ فروٹ میں موجود فولک ایسڈ کینسر کو روکنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ آنتوں، لبلبے اور دیگر اقسام کے کینسر کو روکنے میں فولک ایسڈ کا کردار تسلیم شدہ ہے۔ اس کے علاوہ ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ فولک ایسڈ بریسٹ کینسر سے بچاتا ہے۔
آنکھوں کی حفاظت
امریکن آپٹومیٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق چکوترا میں وٹامن سی کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے اور یہ آنکھوں میں موتیا بننے کو روکتی ہے۔
احتیاط
ماہرین کے مطابق گریپ فروٹ صحت کے خزانوں سے مالامال ہے کہ لیکن اگر کوئی شخص بلڈ پریشر کی بعض دوائیں، ڈپریشن کی گولیاں اور اعضا کی پیوندکاری کے بعد جسمانی طور پر رد کرنے کے عمل کے خلاف کوئی دوا کھارہا ہے تو وہ گریپ فروٹ نہ کھائیں اور اسے ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔ اسی طرح گریپ فروٹ دواؤں کو خون میں جذب کرنے کا عمل تیز کردیتا ہے جس سے گردوں اور جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔