counter easy hit

تیرونشتر

Child Labor

Child Labor

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم
٭بھٹوں پر چائلڈ لیبر کا خاتمہ مشن ہے معصوم ہاتھوں میں اینٹیں نہیں قلم اور کتابیں تھمائیں گے، شہباز شریف)۔ آنے والی خوشیوں کا احساس تو ہے ۔۔۔ ہرانسان کے پاس یہی اک آس تو ہے ٭۔لیسکو کے40لاکھ روپے نادہندہ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ایم این اے اور ایم پی اے کے گھر کی بجلی منقطع )۔ایک در بند ہزار در کھلا یہاں تو ایک کونسلر مان نہیں ہوتا یہ تو پھر ایم این اے اور ایم پی اے ہیں یہ عوام کے ساتھ مذاق ہے کچھ نہیں ہوگا عوام کے ”نیتائوں ”کو۔

٭۔تھرپارکر میں اب تک ایک سو چھبیس بچے موت کی لپیٹ میں آ چکے ہیں رپورٹ) ۔یہ ایک نہایت افسوس ناک خبر ہے کیونکہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث تھر میں ننھے بچے ”تھرک تھرک اور سسک سسک ” کے موت کے منہ میں جا رہے ہیں ہسپاتوں میں عملہ اور ادویات غائب ہیں غذائی قلت کے باعث اب توانسانوں کے ساتھ ساتھ مویشی بھی ہلاک ہو رہے ہیں تھر کے باسیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اگر حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو تھر میں ”موت کے سائے” منڈلاتے رہیں گے۔

٭۔پاکپتن میںبجلی اور سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ شدت اختیار کر گئی ،شہریوں کو مشکلات کاسامنا)۔ بجلی اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ صرف پاک پتن کے باسیوں کا مسلہ نہیں ہے بلکہ یہ مسلہ پورے دیس کا ہے جو دن بدن بڑھتا جا رہااور آنے والے دنوں میں جب سورج بھی عوام کو”آنکھیں ” دکھائے گا تب حکمران بھی اپنے ” ہاتھ” دکھانے سے باز نہیں آئیں گے ٭ نواز حکومت 2018 تک نہیں چل سکتی، عمران خان)۔ اگر حکمرانوں کے یہی ”لچھن” رہے تو یقینا ایسا ہی ہوگا لیکن حکومت اور اپوزیشن کا ”مک مکا”خان صاحب آپ کی خواہش پوری نہیں ہونے دے گا اب تو ”مک مکا ” کی تصدیق چوہدری نثار علی خان نے بھی کردی ہے پھر بھی خان صاحب وقت سے پہلے حکومت جانے کی نوید سنائیں تو یہ ”تبدیلی ”نہیںبلکہ ”دیوانے کا خواب ” ہی کہلا سکتا ہے۔

٭۔آج پیپلز پارٹی کی حالت یہ ہے کہ اس کا مجموعی ووٹ بینک 35سے 40فیصد سے کم ہو کر 15فیصد جبکہ پنجاب میں 8فیصد پر آگیا ہے ‘ ناہید خان)۔ جی ناہید صاحبہ آپ کی بات سے اتفاق کیا جاسکتا ہے پاکستان پیپلز پارٹی ایک ملک گیر اور قومی پارٹی سمجھی جاتی تھی پارٹی قیادت کی غلط حکمت عملی کے باعث انہیں یہ دن دیکھنا پڑے اور پی پی پی صرف سندھ تک سکڑ کر رہ گئی یہ ایک لمحہ فکریہ ہے خوش آئندبات یہ ہے کہ اس عوامی پارٹی کا ووٹر تو اب بھی موجود ہے لیکن انہیں کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا اور پھر اب اس پارٹی میں ” بھٹو فیکٹر” موجود نہیں ہے اس پارٹی کے ووٹر اب بلاول بھٹو کی جانب دیکھ رہے ہیں جب تک اس کا باپ انہیں فری ہینڈ نہیں دے گا تب تک کچھ نہیں ہوسکتا۔

٭ترقیاتی منصوبے غریبوں کی زندگیوں اور ملکی سالمیت کی قیمت پر نہیں ہونے چاہیں،خورشید شاہ)۔کوئی ”عوام ”کے نام پہ اقتدار حاصل کرتا ہے اورکوئی” اسلام” کے نام پہ اپنے اقتدار کو طول دیتا ہے کوئی حکمران ”قرض اتاروملک سنوارو” کی بات کرتا ہے اور کوئی ”سب سے پہلے پاکستان”کانعرہ مستانہ بلندکرتاہے ”روٹی کپڑااور مکان” دینے کی بات کون کرتا ہے شاہ صاحب آپ بخوبی جانتے ہیں ذرا بتائیں تو سہی ”روٹی کپڑااور مکان’ ‘آپ کی سابقہ حکومت نے دیا تھا ۔۔؟ ”روٹی کپڑااور مکان” دینا تو دور کی بات روٹی کا ایک نوالہ تک چھین لیا گیا تھایہی بات تھی کہ عام انتخابات میں عوام نے بھی حساب برابر کر دیا تھا اگر موجودہ حکمرانوں نے اپنی روش نہ بدلی تو یقینا ان کا انجام بھی پی پی پی سے زیادہ” عبرت ناک” ہوگا۔

٭۔عمران خان نے ایسے وقت میں تبدیلی کا نعرہ لگایا جب ہر طرف اندھیرا ہی اندھیراہے بیرسٹر سلطان)۔ بیرسٹر صاحب خان صاحب کا” تبدیلی” کا نعرہ بھی سوائے ”لارالپا” کے کچھ نہیں کے پی کے حکومت کی کارکردگی بھی عوام کے سامنے ہے اپنے صوبہ میں دہشت گردی پہ کنٹرول نہیں کر سکے ذرا ہوش میں آئیں ٭۔عوام اپنے حقوق کیلئے نہ اٹھے تو ہماری آنے والی نسلیں بھی ہمیںمعاف نہیں کریں گی شیخ رشید)۔عوام تو اپنے حقوق کے حصول کے لئے سیاست دانوں کو شہر اقتدار تک لے جاتے ہیں لیکن وہاں پہنچ کر سیاستدان عوام کو اپنے حقوق لینے ہی نہیں دیتے،یقینا وہ وقت دور نہیں جب عوام اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑی ہوگی تب سیاست دانوں کی ”داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں”۔

٭پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 28ارب روپے تک پہنچ گیا )۔وطن عزیز کے لئے ایک بری خبر اور لمحہ فکریہ ہے قومی ایئر لائن کی یہ حالت کیسے اور کیوں ہوئی ہمارے حکمرانوں پہ یہ ایک سوالیہ نشان ہے ٭۔وزیراعظم کی ہدایت پرفلمی صنعت وثقافتی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے اسلام آباد میں قومی فلم اکیڈمی اور وسیع نیشنل آرٹس تھیٹر بھی بنیں گے )۔شوبز کی دنیا سے وابستہ لوگوں کے لئے ہوا کا ایک خوشگوار جھونکاسمجھنا چاہئے کیونکہ پاکستان کی فلم صنعت زوال پذیر ہو چکی ہے اس نگر سے جڑے ہزاروں افراد بے یارومددگار ہو چکے ہیںان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اگر حکومت وقت کو فلمی صنعت و ثقافتی سرگرمیوں کی بحالی کا خیال آہی گیا ہے تو یہ ایک خوش آئند بات ہے۔

٭۔ملک میں فیصلے دھرنوں اور ڈنڈوں کے زور پر نہیں ہوں گے ، مذاکرات سے معاملات کا حل چاہتے ہیں،سعد رفیق)۔خواجہ صاحب آپ نے درست فرمایا معاملات مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں اگر آپ کی حکومت” سب اچھا ہے” کا راگ الاپنا چھوڑ کر ملک عزیز میں بدامنی،بے روزگاری،بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ جیسے مسائل حل کرتے ہوئے بنیادی سہولتوں کی فراہمی عوام کی دہلیز پہ پہنچائے تو پھر ”دھرنوںو ڈنڈوں”کی ضرورت ہی نہیں رہے گی اور نہ ہی ”گلوئوں اور الوئوں ” کی بدمعاشی چلے گی۔

٭۔کرکٹریاسر شاہ کا کیرئیر تباہ ہونے سے بچ گیا، صرف 3 ماہ کی پابندی عائد)۔ارے شاہ جی مبارک ہو یہ تین ماہ تو صرف نوے دنوں پہ محیط ہیں اور یہ نوے دن ضیاء الحق والے گیارہ سالوں جیسے نہیں ہوں گے انشاء اللہ،پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ٭۔نیب نے ڈاکٹر عاصم کیس کی تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا)۔مشاہدے کی بات ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ”بڑی مچھلیوں ”کو پکڑا تو گیا لیکن سوائے ان کی کردار کشی کے اور کچھ سامنے نہیں آیا کیونکہ ”بڑی مچھلیوں ”کے ہاتھ بڑے لمبے ہوتے ہیں اور ہر بار گرفت سے نکلنے کا فن بھی خوب آتا ہے اور ڈاکٹر صاحب کو بچانے کے لئے سندھ حکومت اپنے سارے وسائل بروئے کار لائے ہوئے ہے۔

٭۔پی آئی اے مسئلے کو پیچیدہ بنانے میں خود حکومت کا اپنا کردار ہے راجہ پرویز اشرف )۔راجہ صاحب جب آپ کی حکومت اقتدار میں تھی اس وقت بھی یہی مسلہ اٹھا تھا تب کس کا کردارتھا یہ بھی تو بتائیں ناں۔٭۔حکومت عوام دشمن پالیسیاں اپنانے سے باز رہے چوہدری محمد سرور )۔چوہدری صاحب جب سیاست دان اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو انہیں عوام کا احساس اور درد بھی ہوتا ہے لیکن جب اقتدار کے سنگھاسن پہ ہوتے ہیں تو پھرانہیںاپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے عوام دشمن پالیسیاں بنانا ہی پڑتی ہیں اور یہ پاکستان کی عوام کی بدقسمتی ہے اللہ کرے حکمران عوام دوست پالیسیاں اپنائیں اور بنائیں جس سے عوام کو سکھ کا سانس لینا نصیب ہو۔

٭۔شفاف کرپشن کرنے والوں کے گرد ضرور شکنجہ تیار ہوگا اور ان کی پکڑ ہو گی، شیخ رشید)۔کرپشن وہ بھی ”شفاف ”واہ شیخ صاحب !بہرکیف کرپٹ لوگوں کے خلاف جب تک شکنجہ تیار نہیں کیا جائے گا تب تک عوام دشمن پالیساں بنتی رہیں گی عوام لٹتی رہے گی۔

٭۔وزیراعظم اور وزراء کے لہجے میں تلخی اور جھنجلاہٹ ثابت کر رہی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری میں ذاتی مفادات چھپے ہوئے ہیں ؛سینیٹر سعید غنی)۔ جب آپ کی پارٹی کی حکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنے جا رہی تھی تب کس کے ذاتی مفادات تھے کیا بتانا پسند کریں گے؟۔

Dr.B.A.Khurram

Dr.B.A.Khurram

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم