لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے ڈی آئی جی آپریشنز عامر ذوالفقار نے کہا ہے کہ پنجاب میں بچوں کے اغوا اور اعضا کی چوری کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط بیانی کی جا رہی ہے۔
ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا کہ پولیس کے پاس 2011 سے 2016 کے عداد و شمار کے مطابق 6739 گمشدہ بچوں کے مقدمات درج کئے گئے تھے جن میں سے 6161 بچے خود سے یا پھر پولیس کی مدد سے بازیاب ہو چکے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ 99 فیصد بچے واپس گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔
’زیادہ تر بچے ماں باپ کی سختی کی وجہ سے گھر چھوڑ کر گئے تھے فی الوقت پنجاب میں کسی قسم کا منظم اغوا کاروں کا گینگ کام نہیں کر رہا۔‘
ڈی آئی جی نے بتایا کہ گزشتہ چھ سالوں میں گمشدہ بچوں کی تعداد سو کے قریب ہے۔انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ بچوں کو اغوا کر کے ان کے اعضا نکال کر فروخت کیے جا رہے ہیں۔
’اگر آپ کسی بھی ماہر سے پوچھیں تو وہ بتائے گا کہ چھوٹے بچوں کے اعضا اس طرح بغیر کسی ڈونر میچ کے نہیں استعمال ہو سکتے اور نہ ہی کسی بالغ انسان میں ٹرانسپلانٹ کیے جا سکتے ہیں‘۔