تحریر: ثناء جویریہ
ایک دانا کا قول ہے تم مجھے بہترین مائیں دو میں تمہیں بہترین قوم دوں گا بچے کے لیے ماں کی گود پہلی درسگاہ ہے والدین کے لیے سب سے بڑی پریشانی بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے ہوتی ہے ایک بچہ کا سماج اس کا گھر ہوتا ہے وہ وہی عادات اپناتا ہے جو اسے سکھینے کو ملتے ہیں ابتدائی عمر میں بچے کا ذہن ایک خالی سلیٹ کی مانند ہوتا ہے اس پہ جو رقم کر دیا جائے وہ وقت کے ساتھ ساتھ پختہ ہوتا چلا جاتا ہے اس لیے بچو?ں کو ابتدا ہی میں ایسی تربیت فراہم کریں کہ وہ ایک مثالی کردار بن کر ابھرے ابتدا میں ہی ان کو ایسے ماحول میں پروان چڑھائں جہا ق کی اخلاقی ذہنی نشونما بہتر طریقے سے انجام پا سکے اور ان سب کے لیے والدین سے بہتر کردار کوئی نہیں ادا کر سکتا بچے مستقبل کا سرمایہ ہوتے ہیں اس لیے ہم گھر کے ماحول کو خوشگوار اور مثبت رکھیں آپ بہت اچھے ماں باپ بن سکتے ہیں جب آپ ان کی رائے کو اہمیت دیں۔
ان کی بات کو غور سے سنیں ان سے ہر معاملے میں رائے لیں اس سے ان میں خود اعتمادی پروان چڑھتی ہے اس کے علاوہ بچوں کو بے جا ڈانٹ پٹ سے گریز کریں ذیادہ ڈانٹ پٹ بچے کے اندر احساس محرو می اور خوف کو جنم دیتا ہے اس کے علاو بچوں سے بات منوانے کے لیے ان کے اندر کسی قسم کا خوف پیدا نہ کریں اس ضمن میں ماہر نفسیات یہہی تلقین کرتے ہیں کہ بچوں کے اندر خوف پیدا نہ کریں اس س وہ کوئی بھی بات والدین کو نہیں بتا پاتے اور انکی سوچنے آگے بڑھنے کی صلاحیت مقفود ہو جاتی ہے ۔
ان کے اندر خود کو منوانے کی صلاحیت بھی ختم ہو جاتی ہے بچوں کی آنے جانے کی روٹین کا خیال رکھیں لیکن اس معاملے میں بھی ان پہ بے جا روک ٹوک اور سختی سے گریز کریں اس کی وجہ سے ان میں خود سے فیصلہ کرنے والی قدرتی صلاحیتیں ختم ہو جاتی ہیں بچوں کے جذبات سے نہ کھیلیں ان میں برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کریں اور ہمیشیہ کچھ کرنے کیے لیے ان کو پرجوش رکھیں ان کو ان کی کسی خامی کا احساس نہ دلائی اس سے بچہ دوسروں جیسا بننے میں اپنی شخصیت بگاڑ بیٹھتا ہے ۔
بلکہ اس پہ مثبت ردعمل کا مظاہرہ کریں تاکہ وہ اپنی شخصیت میں پیدا ہونے والی خامیوں کو دور کر سکے اچھے کاموں پہ بچوں کو سراہیں ان کی کامیابیوں کا سرسری سا جائزہ نہ لیں آپ کی دی ہوئی تعریف اسے مزید اچھے کاموں کییے وقف کر سکتی ہے اور اسے معاشرہ کا مثالی رکن بنا سکتی ہی اور یہی تربیت یافتیہ بچے ہماری قوم کا سرمایہ ہمارے مستقبل کا فخر بن سکتے ہیں جب ہم ان کی تربیت اس نہج پر کریں۔
تحریر: ثناء جویریہ