بیجنگ (ویب ڈیسک ) چین میں چمگادڑوں اور پینگولین کی فروخت پھر سے شروع کر دی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق چین میں کورونا وائرس کی وبا تقریباَ ختم ہونے کے بعد چمگادڑ اور پینگولین کے گوشت کی فروخت شروع کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کہ جس مارکیٹ سے کورونا وائرس نے سر ا ٹھایا تھا اس مارکیٹ کو بھی کھول دیا گیا ہے۔ برطانوی اور امریکی میڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین میں موجود افراد کو غذائیت فراہم کرنے کیلئے پینگولین اور چمگادڑوں کی فروخت شروع کر دی گئی ہے۔ مارکیٹ اسی طرح کام کر رہی ہے جس طرح کورونا وائرس کے پھیلنے سے پہلے کام کررہی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ کو پوری طرح نظر میں رکھا گیا ہے جہاں گارڈز بھی تعینات کئے گئے ہیں کسی فرد کو بھی تصویر بنانے کے اجازت نہیں ہے۔ جبکہ سائنسدانوں نے اسی مارکیٹ کو دوبارہ کھولنا خطرناک قرار دے دیا ہے۔ یہ امر بھی قابل غور رہے کہ چینی سائنس دانوں نے پینگولن نامی جانور کو کرونا وائرس کی وجہ قرار دیدیا تھا جبکہ عالمی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کروناوائرس پینگولن نامی جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا ۔ وائس چیئرمین پاکستان وائلڈ لائف کنزرویشن فاؤنڈیشن صفوان شہاب احمد نے ’’آن لائن‘ ‘کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ممکن ہے چین میں تباہی مچانیوالا کرونا وائرس چکوال سے ہی پینگولن کے ذریعے گیا ہو،پاکستان میں پائے جانیوالے پینگولن کی چین میں قیمت 10لاکھ ہے ، محکمہ وائلڈ لائف مافیا کی وجہ سے صرف کاغذی کاروائی تک محدود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جانور درختوں کو لگنے والی دیمک کو کھاتا ہے جو ماحول کیلئے ناگزیر ہے ،اگر یہی سلسلہ چلتا رہا توہمارے جنگلات ختم ہو جائیں گے ،ملک بھر میں پینگولن کی تعداد غیر معمولی حد تک کم ہو چکی ہے اور اس حوالے سے قوانین بہت پرانے ہیں جن پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔