بیجنگ: چین نے ’’سی ایم 302‘‘ کے نام سے ایک ایسا نیا بحری جہاز شکن کروز میزائل فروخت کےلئے پیش کردیا ہے جو آواز سے زیادہ (سپر سونک) رفتار پر سفر کرسکتا ہے اور جس کے بارے میں دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بھارت اور روس کے مشترکہ ’’براہموس‘‘ کروز میزائل کا جواب ہے۔
اگرچہ ژوہائی میں ’’ایئر شو چائنا‘‘ کو اختتام پذیر ہوئے آج ایک ہفتے سے زیادہ ہوچکا ہے لیکن اس نمائش میں چین نے جس انداز سے اپنی دفاعی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا ہے، اس پر دنیا بھر میں مسلسل بحث جاری ہے۔ سی ایم 302 بھی چین کی اسی جدید دفاعی ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔
’’کروز میزائل‘‘ کسی دور دراز ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بناسکتا ہے اور سمت بندی و رہنمائی (نیوی گیشن اینڈ گائیڈنس) کے جدید کمپیوٹرائزڈ آلات سے لیس ہونے کے باعث ’’اُڑتا ہوا سپر کمپیوٹر‘‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
معتبر دفاعی ویب سائٹ ’’آئی ایچ ایس جینز‘‘ نے سی ایم 302 پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ چین کے تیار کردہ ایک اور بحری جہاز شکن سپر سونک کروز میزائل سے بڑی مشابہت رکھتا ہے۔ اندازاً 2015 سے چینی افواج کے استعمال میں ہے جو اپنا طاقتور ریم جیٹ انجن استعمال کرتے ہوئے ماک2 (آواز سے دگنی رفتار) سے لے کر ماک3 (آواز سے تین گنا رفتار) تک پرواز کرسکتا ہے۔
البتہ دفاعی معلومات اور تجزیوں کے ایک اور نیٹ ورک ’’شیفرڈ میڈیا‘‘ نے رائے ظاہر کی ہے کہ سی ایم 302 دراصل چینی ساختہ کروز میزائل کی برآمدی قسم (ایکسپورٹ ویریئنٹ) ہے؛ جس کی دورانِ پرواز عمومی رفتار تو آواز سے کم ہوتی ہے لیکن جونہی یہ ہدف کے قریب پہنچتا ہے تو اپنی رفتار میں زبردست اضافہ کرکے اسے ماک3 تک لے جاتا ہے، یہاں تک کہ اپنے ہدف کو تباہ کردیتا ہے۔ یہ بھی 2015 ہی سے چینی افواج کے زیرِ استعمال ہے۔
تمام اختلافِ رائے کے باوجود، یہ دونوں ادارے اس پر متفق ہیں کہ سی ایم 302 دراصل چین کی طرف سے بھارت اور روس کے مشترکہ سپر سونک کروز میزائل ’’براہموس‘‘ کا جواب ہے جس کا مقصد اس میدان میں بھارت کی مبینہ برتری کو چیلنج کرنا بھی ہے۔ اگرچہ ایک ایکسپورٹ ورژن ہونے کی وجہ سے سی ایم 302 کی انتہائی حد 290 کلومیٹر تک ضرور محدود کردی گئی ہے لیکن پھر بھی اپنی سپر سونک رفتار کی وجہ سے یہ کئی ممالک کےلئے براہموس کا ایک بہتر اور کم خرچ متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔
برِصغیر کی موجودہ صورتِ حال، بھارت کا مسلسل بڑھتا ہوا جنگی جنون، پاک چین معاشی و دفاعی تعلقات اور اسی نوعیت کے دیگر پہلو سامنے رکھتے ہوئے عسکری ماہرین کو یقین ہے کہ سی ایم 302 کا سب سے پہلا خریدار پاکستان ہی ہوگا؛ کیونکہ اس وقت پاک بحریہ کو مزید مضبوط بنانے کےلئے ایسے ہی کسی کروز میزائل کی ضرورت ہے جسے نہ صرف زمین سے بلکہ بحری جہاز اور آبدوز سے بھی لانچ کیا جاسکے اور وہ دشمن جہازوں کو سنبھلنے کا موقع دیئے بغیر تباہ کر ڈالے۔