اسلام آباد ( ویب ڈیسک) پاک چین فر ی ٹریڈ ایگریمنٹ پر نظر ثانی کرکے منظوری اور چار سے پانچ ارب ڈالر سالانہ کی انڈر انوائسنگ کے خاتمے کے لئے پاکستان نے چین سے 100فیصد ٹرانزیکشن ٹریڈ ڈیٹا مانگ لیا ہے،پاکستان کا اعلیٰ سطح کا ایک وفد 9اپریل کو چین جارہا ہے جہاں فری ٹریڈ ایگریمنٹ میں نظر ثانی کے لئے مختلف امور پر جائزہ لے کر حتمی شکل دی جائے گی۔ فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر دستخط وزیر اعظم کے چین کے آئندہ دورے پر ہونگے۔ وفاقی سیکریٹری خزانہ یونس ڈھاگا سے رابطہ کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ نظر ثانی شدہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر تبادلہ خیال ہوگا جلد مکمل ہونے کی امید ہے، وفاقی کامرس سیکریٹری احمد نواز سکھیرا کا کہنا تھا کہ وہ چین جانے والے وفد میں شامل ہیں اور اب تمام اہم امور طے ہوچکےہیں ، بس کچھ کام باقی ہے اور یہ تمام امور ان کی تعیناتی سے قبل ہی طے ہوچکے تھے۔ایک سینئر افسر نے ایکسچینج آف ڈیٹا انفارمیشن کے بارے میں بتایا کہ ،’’گو کہ یہ نظام عمل میں آچکا ہے مگر یہ سہ ماہی بنیاد پر ہورہا ہے جبکہ فوری ایکسچینج آف ڈیٹا ہی انڈر انوائسنگ کی وجہ سے قومی خزانے کو بڑے نقصان سے بچا سکتا ہے۔اس ضمن میں ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر اس سلسلے میں مسلسل وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ اور نان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے ٹرانزیکشن ایکسچینج ڈیٹا کی فراہمی کے کہہ رہے ہیں اس سلسلے میں ایف بی آر کے ممبر کسٹم پالیسی محمد جاوید غنی سے ان کا موقف لینے کے لئے ان کے دفتر جایا گیا مگر انہوں نے ملنے سے انکار کردیا۔ اس سلسلے میں پاکستان کی صنعتکاروں کو خدشہ ہے ، چین سے برآمدات بڑھنے سے پاکستانی صنعت کو نقصان پہنچے گا اور پاکستان صنعت سکڑکر مذید کم ہو جائے گی، اس سلسلے میں فری ٹریڈ ایگریمنٹ پاکستانی صنعت کو بڑا دھچکا پہچائے گا۔