نیویارک (یس ڈیسک) دشمن کے دور دراز جگہوں کو ٹارگٹ کرنے والے میزائل کی تیاری نے عالمی طاقتوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ چین کا اقتصادی اور دفاعی میدانوں میں بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو کس طرح روکا جائے۔
معروف اسکالر جیمز سمتھ کا کہنا ہے کہ امریکہ سمیت دیگر بڑی طاقتیں اپنی دولت اور وسائل کو جنگ و جدل میں جھونک کر ضائع کر رہی ہیں جبکہ چین اپنے وسائل کی نہ صرف حفاظت کر رہا ہے بلکہ وہ اس انتظار میں ہے کہ جب امریکہ دفاعی اور اقتصادی طور پر کمزور ہو اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر امریکہ کی سپریمیسی کو چیلنج کر دے۔
ایک مغربی اسکالر ڈیوڈ بوڈل کا کہنا ہے کہ چین طویل رینج کے جو بمبار میزائل تیار کر رہا ہے وہ نہ صرف جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں بلکہ اتنے تباہ کن ہیں کہ اسکا اثر سینکڑوں مربع میل تک ہو گا۔
” دنیا نیوز” نارتھ امریکہ کے نمائندے ندیم منظور سلہری سے گفتگو کرتے ہوئے کرنٹ افیئر کے ماہر پروفیسر طیب کامران نے کہا کہ بھارت کے تمام اٹیمی اثاثے چین کے نشانے پر ہیں ، بھارت اسی وجہ سے دنیا بھر سے اسلحہ کے ذخائر جمع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کمزور کر کے بھارت چین کو واضح پیغام دینا چاہتا ہے اور گوادر پورٹ کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیئے بھارتی خفیہ ادارے خطرناک منصوبہ بندی کے تحت کاروائیاں کر رہے ہیں ۔ پاکستان کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بخوبی اس کا ادراک ہے ۔ گذشتہ دنوں آرمی چیف جنرل راحیل نے مودی اور راء کا نام صرف لوگوں کے جذبات کو خوش کرنے کے لیئے نہیں لیا بلکہ اسکے پیچھے بھارت کے وہ خطرناک عزائم ہیں جو وہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے خلاف کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کا نیا بمبار میزائل اتنا خطرناک تو ہے کہ مجبوراً امریکی تھنک ٹینک اداروں کو اس پر رپورٹ مرتب کرنا پڑی ہے ۔ چین کے روزنامہ گلوبل ٹائمز نے فضائیہ کے سربراہ ماشوٹین کے حوالے سے بتایا ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں ہم طویل فاصلے پر مار کرنے والے ایسے بمبار میزائل اور طیارے بنا رہے ہیں جو جدید ریڈار کو بھی دھوکہ دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین آبدزروں ،بحری بیڑوں ، اور سیٹلائٹ تک مار کرنے والے جدید خطرناک میزائل بنا رہا ہے۔