لاہور: چین نے پاکستان کے متوقع وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ’بہترین دوست ‘ـقرار دے دیا۔چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی دار الحکومت بیجنگ کےتھنک ٹینک کےعہدے دار گاؤ زکی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وزیر اعظم بننے کے لئے تمام اشارے عمران خان کی طرف جاتے ہیں، اقتدار میں آنے کے بعد ان کو بہترین دوست کی طرح سمجھا جائے گا،وہ چین آئیں گے، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ بھی پاک چین دوستی کی سالوں پرانی روایت برقرار رکھیں گے۔انہوں نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے آنے والے نتائج کی حمایت کی اور انتخابی عمل کو تسلی بخش قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات بغیر کسی رکاوٹ کے اختتام پزیر ہوئے۔اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کے مشن کے ڈپٹی چیف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نگران حکومت اورالیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات کی کامیابی پر سلامی پیش کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نتیجہ چاہے کچھ بھی آئے، وزیر اعظم کوئی بھی بنے مگر پاکستان جیت گیا۔چین نے عمران خان کے بھارت سے متعلق بیان وصلہ افزا قرار دیا اورکہا کہ پاکستان اور بھارت اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر آپس کےتعلقات کو مستحکم کرسکتے ہیں۔چینی تھنک ٹینک کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ جہاں تک بھارت سے تعلق کی بات ہے چین اور بھارت آپس میں رابطے بڑھانے کی کوشش کررہاہے۔اس سے قبل سی پیک کےحوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ سی پیک منصوبے کو پاکستان میں ہمہ گیر حمایت حاصل ہے۔ اس لئے یہ منصوبہ کسی رکاوٹ کے بغیر آگے بڑھتا رہے گا۔عمران خان نے سی پیک کے متعلق انتہائی اہم اعلان کر تے ہوئے کہا تھا کہ ہم سی پیک کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔چین اور پاکستان کے عوام کی مشترکہ کاوشوں سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے اور اس سے گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کے کئی حصوں میں بہت تعمیر و ترقی ہوئی ہے۔ پاکستانی معاشرے کے تمام طبقات نے سی پیک کی بھرپور حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے۔واضح رہے چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) دُنیا میں جاری اس وقت سب سے بڑا اقتصادی و ترقیاتی منصوبہ ہے جسکی ابتدائی مالیت چھیالیس ارب ڈالر ہے جو مزید بڑھ کر باسٹھ ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں 20 اپریل 2015ء کو پاکستان میں چینی صدر کے دورے کے دوران، مختلف شعبوں میں مفاہمت کی 51 یادداشتوں پر چین اور پاکستان کے درمیان منصوبوں پر دستخط ہوئے تھے جس پر عمران خان سمیرت دیگر جماعتوں نے تنقید کی تھی۔