ساٹھ ستر کے عشرہ میں دنیا کو ابھی گلوبل ولیج بننے میں کچھ دیر باقی تھی اور یہ وہ وقت تھا جب مارکو نی کی ایجاد ریڈیو کا سحر ہر گھر پہ طاری تھا۔کیا گاؤں ، کیا شہر ہر جگہ ریڈیو دنیا بھر کی معلومات حاصل کر نے کا تیز اور سستا ترین ذریعہ تھا۔گو آنے والے سالوں میں ٹیلی ویژن نے ریڈیو کی جگہ لے لی تھی مگر ریڈیو کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ رہی۔وقت کے ساتھ ریڈیو نشریات میں بھی تبدیلیاں لا ئی جانے لگیں۔میڈیم اور شارٹ ویو نشریات کا معیار بلند ہواجس سے سامعین کے ریڈیو سننے میں آسانی ہو ئی۔ ایف ایم نشریات کی وجہ سے نشریات نہایت صاف اور واضح آواز کے ساتھ سنائی دی جانے لگیں اور انٹر نیٹ کی مدد سے شو بیس
گھنٹوں پروگرام سننے میں آسانی پیدا ہوئی۔
دنیا کے ہر ملک نے ریڈیو سروسز سے اپنی علاقائی ثقافت، تہذیب و تمدن ،حکومتی پالیسوں اور بین الاقوامی سطح پہ تعلقات کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے ریڈیو کا بھر پور استعمال کیا۔ ہر ملک نے نہ صرف اپنی قومی بلکہ بین الاقوامی زبانوں میں پروگرام پیش کر کے دنیاک لوگوں کو اپنی طر ف متوجہ کیا۔ ہما رے دوست چین نے 3دسمبر 1941 ء میں ریڈیو نشریات کا آغاز کیا۔ ابتدا ء میں اس ریڈیو کا نام ریڈیو پیکنگ رکھا گیا جو بعد کے سالوں میں ریڈیو بیجنگ اور پھر چا ئینہ ریڈیو انٹر نیشنل کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہوا۔ اس وقت چا ئینہ ریڈیو انٹر نیشنل (جس کو سی آر آئی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے )سے 43مختلف زبانوں میں نشریات پیش کی جا رہی ہیں۔ جس میں میڈیم ویو ،شارٹ ویو ، ایف ایم ،انٹر نیٹ اور موبائل ایپلی کیشنز پہ نشریات سنی جا سکتی ہیں۔
سی آر آئی سییکم اگست 1966ء کو اردو کی نشریات کا آغاز کیا گیا۔ان نشریات کا دائرہ کار پاکستان،بھارت، بنگلہ دیش اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک تھے جن میں اردو بولنے اور سننے والے لوگ رہتے ہیں۔ اردو سروس کے ابتدا ئی دنوں میں تمام عملہ مقامی صحافی تھے مگر بعد میں جب ہر زبان کے ماہرین کو بلایا گیا تو اردو زبان کے شعبہ میں پاکستانی صحافیوں کو بطور لسانی ماہرین کے مدعو گیا۔ لسانی ما ہرین کی شمولیت سے جہاں پروگراموں کا معیار بلند ہوا وہیں سامعین کی دلچسپی بھی بڑھی۔ اردو سروس نے چینی ثقافت ،معیشت،معاشرت،سیاست اور زندگی کے دوسرے شعبوں کی صوتی تصویر سامعین کے لئے پیش کی۔
ریڈیو پاکستان کے ان محنتی ، تجربہ کار اور ماہر براڈ کاسٹروں کی ٹیم کی مو جودگی میں پروگراموں میں تنوع آیا کیو نکہ ابتدا ئی دور پروگراموں کا دائرہ کار محض چینی ثقافت، تہذیب و تمدن اور چینی معاشرہ کا عکس لئے ہوا تھا۔مگر بعد میں خبروں کا معیار بلند ہو ا،قومی خبروں کے ساتھ ساتھ حقائق پہ مبنی بین الاقوامی خبروں کو جگہ ملنی شروع ہو ئی۔غیر جانبدارانہ تبصروں، مراسلوں اور تجزیوں سے دنیا بھر کی اہم معلومات کو سامعین کے
لئے پیش کیا گیا۔
اس وقت سی آر آئی ،اردو سروس سے پاکستانی سامعین کے لئے میڈیم اور شارٹ ویو کے ساتھ ساتھ ایف ایم پہ بھی نشریات کا آغاز کیا گیاہے۔ رواں سال اردو سروس کی نشریات موبائل ایپلی کیشن بھی شروع کی گی ہیں جس کی مد دسے اردو سروس کی نشریات نہایت آسانی سے ہر جگہ ہر وقت سنی جا سکتی ہیں۔ اردو سروس نے نہ صرف معیاری پروگرام پیش کئے بلکہ سامعین کے لئے خصوصی انعامی مقابلوں کے ذریعہ بیش بہا انعامات حا صل کرنے کے مواقع بھی فراہم کئے۔ ان انعامات میں سب سے بڑا انعام چین کی سیر ہے اور اب تک کئی پاکستانی سامعین چین کی سیر کر چکے ہیں۔
اس امر کی وضاحت میں کچھ مبالغہ آرا ئی نہیں کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے زیادہ بلند ہے اور سمندر سے زیادہ گہری ہے۔ حکومتی اور عوامی سطح پہ ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں ہر شعبہ میں تعاون جاری ہے۔ اسی ضمن میں چا ئینہ ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس بھی اپنا فعال کر دار ادا کر رہی ہے۔ گو یا اردو سروس ہر دو ممالک کے درمیان دوستی کے ایک پل کی مانند ہے جس کی مدد سے پاکستانی سامعین کے لئے چینی سماجی، معاشرتی،معاشی، تعلیمی اورتفریحی منظر کشی ،صوتی انداز میں کی جا رہی ہے۔ یکم اگست 2016ء کو اردو سروس کے پورے پچاس سال مکمل ہو گئے ہیں۔گولڈن جوبلی کے اس مو قع پہ اردو سروس کی طر ف سے خصوصی پروگرام پیش کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں موجود لسنرز کلبز اپنی اپنی سطح پہ تقریبات کا انعقاد کر رہے ہیں اور اس گولڈن جوبلی سالگرہ کی تقریبات پورے جوش و خروش سے منا
رہے ہیں۔
ہماری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاک چین دستی کے ان رشتوں کو مزید مضبوط فرمائے اور اردو سروس کو دن دوگنی اور رات چو گنی ترقی دے۔ آمین
محمد عقیل بشیر
جھنگ شہر