اسلام آباد(ایس ایم حسنین)عوامی جمہوریہ چین نے امریکا میں صدارتی انتخاب میں سرکاری طور پر ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کی کامیابی کے اعلان تک تہنیتی پیغامات کو موخر کردیا ہے۔ غیرملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ ‘ہمیں معلوم ہے کہ بائیڈن کو جیت قرار دیا گیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخاب کا حتمی نتیجہ امریکی قانون اور ضوابط کے مطابق طے ہوگا’۔
خیال رہے کہ 3 نومبر کو منعقدہ صدارتی انتخاب میں جوبائیڈن نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھاچین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ امریکی نئی حکومت چین کے ساتھ معاملات جوڑ سکتی ہے’۔ واضح رہے کہ جوبائیڈن کو نہ صرف چین بلکہ روس اور میکسیکو سمیت متعدد اہم ممالک کی جانب سے بھی تاحال مبارک باد نہیں دی گئی جبکہ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات بدترین سطح پر ہیں۔ چین اور امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی، تجارت، ہانگ کانگ کے معاملات، کورونا وائرس اور تائیوان کے امور پر اختلافات ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے خلاف معاشی پابندیاں بھی عائد کردی تھیں۔ جوبائیڈن کے حوالے سے بھی یہی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ بھی چین کے ساتھ سخت مؤقف اپنائیں گے کیونکہ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کو ‘ٹھگ سے تعبیر کیا تھا اور چین پر دباؤ بڑھانے اور تنہا کرنے پر زور دیا تھا’چین کے ترجمان نے کہا کہ ‘ہمارا ہمیشہ سے ماننا ہے کہ چین اور امریکا کو رابطوں اور مذاکرات میں اضافہ کرکے باہمی احترام کی بنیاد پر اختلافات کو ختم کرنا چاہیے اور باہمی مفاد کی بنیاد پر تعاون کو وسعت دی جائے اور دوطرفہ مضبوط اور پائیدار تعلقات کو فروغ دینا چاہیے’۔ چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے اخبار گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹڑ ہو شی جن نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘چین نے جو بائیڈن کی فتح پر مغربی ممالک کی طرح فوری طور پر مبارک باد نہیں دی’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں اس وجہ یہ ہے کہ چین کو ان کے تنازع سے بچنے کے لیے امریکی صدارتی انتخاب سے زیادہ فاصلہ رکھنے کی ضرورت ہے اور اس سے در حقیقت ظاہر ہوتا ہے کہ چین مجموعی طور پر امریکا کا احترام کرتا ہے’۔
یاد رہے کہ 2016 میں چین کے صدر شی جن پنگ نے اس وقت منتخب ہونے والے صدر ٹرمپ کو انتخاب کے ایک روز بعد 9 نومبر کو مبارک باد دی تھی۔ قبل ازیں چین کے سرکاری میڈیا میں مثبت اظہار خیال کیا گیا تھا اور توقع کی جارہی تھی کہ تجارت سمیت اہم معاملات پر تعلقات بحال ہوسکتے ہیںگلوبل ٹائمز نے واشنگٹن کی جانب سے سنکیانگ اور ہانگ کانگ کے معاملات پر دباؤ کم نہ کرنے کو تسلیم کرتے ہوئے لکھا تھا کہ بیجنگ کو بائیڈن کی ٹیم سے بات کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ مزید کہا گیا تھا کہ ‘یہ دونوں ممالک کے عوام اور عالمی برادری کے مفاد میں ہے کہ امریکا اور چین کے تعلقات معمول پر آئیں’