کراچی (یس ڈیسک) چین پاکستان میں چھ جوہری منصوبوں پر کام کر رہا ہے ان کی پیداواری صلاحیت 34 لاکھ کلو واٹ( تین ہزار چار سو میگاواٹ) ہو گی، چین کی طرف سے پاکستان کو مزید ایٹمی ری ایکٹر دیئے جانے کا بھی امکان ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سویلین جوہری تعاون پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔اخبار کے مطابق چینی حکام نے تصدیق کی ہے کہ چین پاکستان میں چھ ایٹمی بجلی منصوبوں پر کام کر رہا ہے اور پاکستان کو مزید ری ایکٹر برآمد کرنے کا امکان ہے۔
اخبار نے واویلہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کی گائیڈ لائن کی خلاف ورزی ہے ،ان خدشات کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان سویلین جوہری تعاون پر بات چیت میں کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔ ماضی میں چین نے کبھی بھی اس بات کی تصدیق نہیں کی اور نہ کبھی معلومات کا تبادلہ کیا کہ چین پاکستان کے ساتھ سویلین جوہری تعاون پر بات چیت میں مصروف ہے ۔چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ اور ریفارم کمیشن (NDRC) کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ بیجنگ پاکستان میں چھ ری ایکٹر تعمیر کر رہا ہے۔این ڈی آرسی کے نائب وزیر وانگ ژیاؤٹاؤ نے سرکاری میڈیا سے کہا کہ NDRC پاکستان اور دیگر ممالک کو مزید برآمدات کی حمایت کرتے ہیں۔
ایٹمی اور ریلوے کے شعبوںمیں برآمدات کے لئے معاون مالیاتی پالیسیوں کا اعلان کرتے ہیں۔بیجنگ میںایک پریس کانفرنس میں گائیڈ لائنز کا اعلان کرتے ہوئے وانگ کا کہنا تھا کہ چین پاکستان میں چھ ایٹمی بجلی گھر بنا رہا ہے جن کی پیداواری صلاحیت 34 لاکھ کلو واٹ( تین ہزار چار سو میگاواٹ) ہو گی۔ چین، ارجنٹینا کو جوہری ٹیکنالوجی کی برآمد کر رہا ہے۔
اخبار نے پاکستان میں چین کے ان چھ جوہری ایٹمی گھروں کی تعمیر پر شور مچاتے ہوئے لکھا کہ پاکستان نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہیں کیے اس لئے ایسے ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی اجازت نہیںدی جا سکتی۔بھارتی اور امریکی حکام کے مطابق چین نے پاکستان کے چشمی ون اور ٹو کے ایٹمی گھروں کی تعمیر کا اعلان کر دیاہے۔