تحریر : شاہ بانو میر
وکی لیکس کا ایک دور تھا ہر روز ہنگامہ ہر روز تماشہ زیادہ مسئلہ بنتا ہے سیاستدانوں کا ان کی زندگی کو ادھیڑ کر رکھ دیا جاتا ہے ان کی عام زندگی میں ٹپ ٹاپ دیکھ کر عام پاکستانی رشک کرتا ہے مگر جیسے ہی کوئی لیکس سامنے آتی ہیں تو میڈیا جو ان کا حال کرتا ہے اللہ کی پناہ دانیال عزیز کا آج جو حال میڈیا اینکرز نے کیا اللہ اکبر کل سے گویا پوری دنیا میں پھر سے بھونچال آگیا جب سے پانامہ لیکس سامنے آئی ہیں بہت کچھ سن رہے ہیں لیکن ایک بات صاف نظر آ رہی ہے کہ یہ ملک اور اس کے سیاستدان ہمیشہ کسی نہ کسی ایسی کمزوری کو شکار کرنا چاہتے ہیں جس سے تخت پے بیٹھنے والےتختہ کا نشان بن جائیں۔
آخر یہ رویہ کب تک؟ ذاتیات اور وہ زاتیات جس میں براہ راست حکومتی عہدیداران کہیں سے ملوث ہی نہیں ؟ کب تک میڈیا ایسے اپنے نوٹ کھرے کرے گا؟ کب تک؟ سیاست دانوں کیلئے بد نصیبی سے اس وقت کچھ ایسا مواد نہیں ہے جس کو بنیاد بنا کر وہ پاکستانی سیاست میں کوئی نیا پن شامل کر سکیں لہٍذا کمزور انداز کسی بھی کام کا یہی ہے کہ دشمن پر نگاہیں جما کر رکھیں جیسے کہ ایک ہستی نے ایک بار کہا انہیں کو کبھی فیس بک سے ڈیلیٹ کرنا پسند نہیں کیونکہ فیس بک سے بہت سی کمزوریاں وہ کاپی کرنے میں ماہر ہیں لاحول ولا قوۃ یہ کونسا زندگی کا طریقہ ہے۔
ہم نے اسلام کو جب سے چھوڑا من پسند اسلام بنا لیا جو آسان لگا اور جو مناسب لگا اسے اپنا لیا تب سے ترجیحات بھی تبدیل ہونے لگیں ہم خود ہر فن مولا ہیں تو ہمیں اسلام مین بھی استاد کی کہاں ضرورت ہے ؟ ایک ایک دن گزرتے ہوئے اپنے اندر بکھرے ہوئے معاملات کو پھیلاو کے ساتھ مجھے یہ بتا رہا ہے کہ یہ قوم اپنے اصل سے اور جتنا دور ہوگی ایسی ہی شور شرابے ہنگامے والی اور اندر سے بالکل خالی ڈبے والی زندگی گزارے گی. قرآن پاک نفسیاتی معالج ہے اخلاقیات کا اعلیٰ درس دیتا ہے گفتگو کا بلند انداز بتاتا ہے۔
دشمن نے بہت چالیں چلیں بہت طاقتور انداز میں گروہوں کو بنایا جنگیں کیں انتشار پھیلایا مگر آپً کے احباب بہت قریب سے آپ کی سیرت کا مطالعہ کر رہے تھے لہٍذا ہر مشکل مرحلے میں ایک ہی جگہ حق کا ساتھ دینےب آپﷺ کے ساتھ ہی موجود رہے . کوئی بیرونی دباو کوئی امراء وقت کی سازشیں انہیں کہیں کمزور نہ کر سکیں کبھی آپ سے بھی مال کی تقسیم پر سوال اٹھایا گیا کہ ہر دور میں نافرمان لوگوں کی کثرت موجود رہتی ہے جو کسی بھی مضبوط نظام کوکمزور کر کے ذاتی فوائد لینا چاہتے ہیں پاکستان اور پاکستان کسی کی سیاست کو اس وقت زندگی صرف اس وقت مل سکتی ہے جب موجودہ پاکستان کسی طرح سے گر جائے عدم استحکام کا شکار ہو جائے۔
سیاستدانوں کی پھر وہی میٹنگز وہی پرانا انداز وہی دباو وہی جاحانہ طرز تخاطب جس سے اب کوئی متاثر نہیں ہوتا ؟ ایک کے بعد دوسرا سیاستدان جاگ رہا ایک کے بعد دوسری سیاسی جماعت پھنکار رہی خُدارا یہ تو سوچیں کہ ہر بار عوام کو کارکنان کو معتقدین کو جگا کر محشر برپا کر کے آپ ناکام ہو رہے ہیں؟ کیوں نہیں سب یہ عام سی بات سمجھ رہے کہ ملک کی اندرونی بیرونی شکستہ حالی اب ان دھرنوں کی آپ کی اسسیاسی انجوائے منٹ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
پاکستان سے محبت ہے تو صبر تحمل برداشت سوچ و بچار خاموشی کو وطیرہ بنانا ہوگا . ہر دس دن بعد کبھی دینی کبھی سیاسی کبھی سول سوسائیٹی کبھی کوئی گروہ تو کبھی کوئی گروہ یہ سب کیا ہے؟ دشمن آپ کے گھر کے اندر موجود ہے ایک جاسوس آپ نے رنگے ہاتھوں پکڑا مزید کئی اور بھی ہوں گے۔
را آپ کے سیاستدانوں کے ساتھ مضبوط روابط میں ہے جس کا قلع قمع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور سیاست کیلئے اتفاق رائے کن کے ساتھ کیا جا رہا ہے؟ جنکے اپنے نام وکی لیکس میں موجود ہیں؟ صرف دباو اور وقت کا ضیاع سیکھئے اور سوچئے کہ یہی تو یہود و ہنود کی سازشیں ہیں جس سے کسی بھی کمزور سوچ رکھنے والے ملک کا نظام آنا فانا برباد کر کے اس کو بے اماں کر دیا جاتا ہے گوادر پورٹ وادی شوال اس وقت اہم ترین ترجیحات ہیں۔
اندرون ملک آپریشن اپنے منطقی انجام کو پہنچے والا ہے سندھ کے بعد اب پنجاب میں صفائی کا عمل شروع ہو چکا ہے پاکستان نیا پاکستان جنرل راحیل نے وہ کر دکھایا جو کوئی سیاسدان بھی نہ کر سکا خُدارا رحم کیجئے اس ملک پر اور صرف اپنی دم توڑتی سیاست کو سیاسی آکسیجن دینے کیلئے ان خبروں کو اپنے ملک کیلئے تباہی سمجھیں روزانہ کا یہ کھیل خود آپ کی سیاست کو شور شرابہ کی صورت دکھا رہا ہے رحم کیجئے چین کو دیکھیے یہ ہے وہ ملک جو اس وقت اقتصادی ترقی میں بڑی طاقتوں کو پچھاڑ چکا ہے چین کی حکومت نے اپنے حکمرانوں کے نام آتے ہی۔
انٹر نیٹ کی وہ سیٹ ہی بلاک کر دی تا کہ گمراہ کن تاثرات عوام میں اور حکومت میں کوئی تضاداتی کیفیت پیدا نہ کریں ہوش کے ناخن لینے ہوں گے جب کبھی حکومتوں کو گرانا مقصود ہوتا ہے تو ایسے کھیل رچائے جاتے ہیں مگر اب عوام باشعور ہے وہ ہر بار ایسی خبروں کو نظر انداز کر کے سیاستدانوں سے کہیں زیادہ فہم و فراست کا ثبوت اور حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہیں۔ لیکس سنیں اور نظر انداز کریں بہتر پاکستان اور کامیاب مستقبل کیلئے تخت یا تختہ اس سازش کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کر دیں کیونکہ یہ ایک بے جان بے معنی وقت کا ضیاع کرنے والا موضوع ہے جس سے کچھ لوگ کچھ دنوَں کیلئے میڈیا پے اپنی پوری گھن گرج کے ساتھ اجاگر ہو سکتے ہیں اور بس پاکستان زندہ باد پاک فوج پائیندہ باد۔
تحریر : شاہ بانو میر