اسلام آباد(ایس ایم حسنین) کورونا کے باوجود منصوبے پر کام نہیں رکا اور چین وزیراعظم ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہیں۔ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چئرمین لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سینیٹ کی کمیٹی برائے سی پیک کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتھارٹی ایک سویلین ادارہ ہے۔ سی پیک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باوجود سی پیک کے کسی منصوبے پر کام نہیں رکا، اورینج ٹرین قطعی سیاسی منصوبہ نہیں اور ٹرین جلدعوام کے لیے کھول دی جائے گئی۔ انہوں نے کہا کہ چین کم آمدن ہاؤسنگ اسیکم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہے۔ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس کے دوران عاصم سلیم باجوہ نے سینیٹ میں سی پیک کے حوالے سے انتہائی مفصل بریفنگ دی اور سینیٹرز کے سوالوں کے تفصیلی جوابات دیے جس پر سینیٹرز نے اطمینان کا اظہار کیا۔ جہاں چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کا اپنی برہفنگ میں کہنا تھا کہ قرض سے زیادہ سرمایہ کاری پر زور ہے، پچھلے 10 دنوں میں 40 لاکھ ڈالرکی سرمایہ کاری پاکستان میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت کراچی سے پشاورتک7 ارب 20 کروڑروپے کے ریلوے منصوبے ایم ایل ون کی منظوری دی جاچکی۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں سے ریل پر منتقل ہوں گے تو ہمارا نظام بہتر ہوگا۔ لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں پر کام جاری ہے، سی پیک کے تحت سوشیواکنامی منصوبوں میں سب سے زیادہ حصہ بلوچستان اور سب سے کم حصہ پنجاب کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زون دیگر شہروں کے علاوہ رشکئی، بوستان، حب اور گوادر میں بھی بنائے جائیں گئے اور ان منصوبوں سے پاکستان کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح ہدایت کی تھی کہ سی پیک کے کسی منصوبے کو سست روی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، حکومت نے آزاد کشمیر کے ساتھ 100 سےزائد منصوبوں پر دستخظ کیے۔ انہوں نے کہا کہ کو ئلے کی کان لگانے کے لیے105 کلومیٹر کی ریلوے لائن درکار ہے، منصوبہ بندی کمیشن سے بات ہو رہی ہے، گودارائیرپورٹ کی تعمیر شروع ہو چکی، جس پر23 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ چینی گرانٹ سے مکمل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر میں 150 بستروں کا ہسپتال بھی بن رہا ہے، پاکستان چین کے ساتھ مل کر زراعت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی کام کر رہا ہے۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ پاکستان نے وینٹی لیٹرز بنا لیے ہیں اور جلد سائنس و ٹیکنالوجی کے پارکس بھی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے حوالے سے کام ہو رہا ہے، چین کم لاگت کی وزیراعظم ہاؤسنگ اسیکم کے لیے 10 کروڑ ڈالردینے کو تیار ہے۔ سینیٹ کمیٹی کو انہوں نے بتایا کہ ایران کے ساتھ 909 کلومیٹر سرحد پر باڑ لگانا شروع کر دی گئی ہے کیونکہ افغانستان اور ایران کی سرحد پر باڑ لگنے سے اسمگلنگ رکے گی اور سیکیورٹی حالات بہتر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نورستان اور کنڑ کے علاقوں سے دہشت گرد پاکستان آتے تھے اور پاکستانیوں کی زندگی حرام کررکھی تھی لیکن اب حالات بہتر ہوگئے ہیں۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کمیٹی اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ بلوچستان میں پسماندگی رہی ہے لیکن اب آگے چلنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سینیٹرز سی پیک کے دفاتر میں جب چاہیں آسکتے ہیں اور معلومات لے سکتے ہیں جہاں موجود عملہ انہیں تمام باتوں سے آگاہ کرے گا۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین کی شکایات پر کمیٹی نے سی پیک میں بلوچستان کے منصوبوں پر الگ سے بریفنگ طلب کر لی اور کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے پر بھی رپورٹ مانگ لی گئی۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے کے تحت ریلوے ٹرانسمیشن سسٹم تبدیل کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حویلیاں پر بہت بڑی ڈرائی پورٹ قائم کی جائے گی، چین سے آنے والا سامان حویلیاں پہنچے گا جبکہ ریلوے انجینئرز کو تربیت بھی دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو، جرمن اور برطانیہ سے مل کر انجینئروں کو تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ٹرانسپورٹ کا حصہ 4 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوجائے گا۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے بتایا کہ رشکئی خصوصی اقتصادی زون کا افتتاح جلد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کے لیے درخواستیں موصول ہورہی ہے، دھابیجی خصوصی اقتصادی زون میں چینی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حب انڈسٹریل زون کے لیے اضافی زمین حاصل کی جارہی ہے جبکہ سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ میں زراعت کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی کی کنوینرپاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے چیئرمین سی پیک کی بریفنگ پر کہا کہ سی پیک منصوبہ درست سمت میں بڑھ رہا ہے۔ سینیٹر اسد اشرف نے سوال کیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ 99 فیصد مکمل ہے، کیا اورنج لائن ٹرین منصوبے کو نہ چلانے کی کوئی سیاسی وجہ ہے یا تکنیکی وجہ ہے، جس عاصم باجوہ نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کو نہ چلانے کی کوئی سیاسی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کا سول ورکس رہتا تھا تاہم بہت جلد اورنج لائن ٹرین منصوبے کوعوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے باجود مانسہرہ-تھاکوٹ موٹروے پر کام کیا جارہا ہے، مانسہرہ-تھاکوٹ موٹروے کو بھی جلد کھول دیا جائے گا۔ شیری رحمٰن کی جانب سے سی پیک اتھارٹی کے اختیارات میں اضافہ اور وزارت منصوبہ بندی کا کردار کم کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ سی پیک اتھارٹی ایک سویلین ادارہ ہے وزارت کے اختیارات کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔