بیجنگ: چینی بینک نے امریکی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایران کے ساتھ کام کرنے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے بینک نے کہا کہ رواں برس کے آخر تک ایران میں مالیاتی لین دین کی سرگرمیوں کا باضابطہ آغاز کرے گا۔ایران کے ایوان صنعت و تجارت کے نائب صدر پدرام سلطانی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ چینی بینک رواں سال کے آخر تک چینی کرنسی کی بنیاد پر ایران کے ساتھ بینکاری تعاون کا آغاز کرے گا۔ چینی بینک کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین میں مصنوعات، مخصوص افراد، ٹرانسپورٹیشن کمپنیوں اور بینکوں سے متعلق امور میں ایران کے ساتھ کام کرے گا۔
دوسری جانب ایک خبر کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ کسی پیشگی شرائط کے بغیر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ امریکا ایران کے تخریبی کردار پر قابو پانے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گا۔ مائیک پومپیو نے سوئٹزرلینڈ میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم کسی قسم کی پیشگی شرائط کے بغیر ایران کے جوہری پروگرام پر مکالمے کے لیے تیار ہیں اورہم ان کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔تاہم انھوں نے واضح کیا کہ امریکا اس اسلامی جمہوریہ اور اس انقلابی قوت کی تخریبی سرگرمیوں کو روک لگانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا کیونکہ امریکا ایران سے یہ چاہتا ہے کہ وہ ایک معمول کی قوم کے طور پر کردار ادا کرے۔ خیال رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر امریکی حکام نے فضائی دفاع کے میزائل سسٹم ’پیٹریاٹ‘ کو اپنے جنگی بحری بیڑے یو ایس ایس آرلنگٹن کے ہمراہ مشرق وسطیٰ کی جانب روانہ کر دیا ہے۔یو ایس ایس آرلنگٹن جا کر خلیجِ فارس میں پہلے سے تعینات یو ایس ایس ابراہم لنکن سے جا ملے گا۔پنٹاگون کا کہنا ہے کہ بمبار بی-52 طیارے بھی قطر میں امریکی فوجی اڈّے پر اُتر گئے ہیں۔
امریکہ کا دعویٰ ہے کہ یہ فوجی تعیناتیاں ایران کی جانب سے خطے میں امریکی افواج کو لاحق خطرے کے پیشِ نظر کی جا رہی ہیں۔امریکہ نے ان دھمکیوں کی نوعیت سے متعلق بہت کم معلومات دی ہیں جنھیں ایران نے ’احمقانہ‘ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ تعیناتیاں نفسیاتی جنگی حربہ ہیں جن کا مقصد ان کے ملک کو دھمکانا ہے۔ادھر ایران کے خبر رساں ادارے اثنا نے ایک سینیئر ایرانی عالم یوسف تباتبائی نژاد کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوجی بیڑے کو ’ایک میزائل سے تباہ کیا جا سکتا ہے۔‘