کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو 40 فیصد حصص فروخت کرنے کی مد میں چینی کنسورشیئم کی جانب سے اسٹریٹجک ایکوئٹی اسٹیک کاحصہ 8 ارب 96 کروڑ (85 ملین ڈالر) مل گئے۔اسٹاک بروکرز کو ایک اجلاس کے دوران چینی کنسورشیئم کی جانب سے ملنے والی رقم سے متعلق مطلع کردیا گیا۔اجلاس کے حوالے سے جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ‘اجلاس میں چینی کنسورشیئم کو 40 فیصد ایکوئٹی اسٹیک فروخت کرنے سے متعلق معاملات کاتفصیلی جائزہ لیا جائے گا’۔
اسٹاک مارکیٹ کی ڈویسٹمنٹ کمیٹی کے چیئرمین شہزاد چمدیہ نے اجلاس کے بعد بتایا کہ حصص کی رقم اسٹیٹ بینک کے ایسکرو اکاؤنٹ میں آئی، جسے بعد ازاں 3 مارچ کی دوپہر پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیا گیا۔خریداروں کو پی ایس ایکس کے 40 فیصد حصص یعنی 320 ملین شیئرز (32 کروڑ) متعین کردہ سینٹرل ڈپازٹری کمپنی (سی ڈی سی) کے اکاؤنٹ کے ذریعے منتقل کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایکس کے 40 فیصد شیئرز کی فروخت کے معاہدے پر دستخط
خیال رہے کہ چینی کنسورشیئم کی جانب سے خریداری کا عمل کامیاب خرید و فروخت کے ٹرانزیکشن معاہدے کے ذریعے عمل میں لایا گیا تھا، جس پر گزشتہ ماہ 21 جنوری 2017 کو دستخط کیے گئے تھے۔معاہدے کی تقریب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور پاکستان میں تعینات چین کے سفیر سن ویڈونگ نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں شامل ہونے والے پی ایس ایکس کے وہ 200 اسٹاک بروکرز جو اپنے شیئرز کے حصے کے طور پر 4 کروڑ روپے حاصل کریں گے اجلاس کے بعد مسکراتے ہوئے اور ایک دوسرے سے سرگوشیوں میں باتیں کرتے ہوئے نظر آئے۔شہزاد چمدیہ نے بتایا کہ ملنے والی رقم کو آنے والے ہفتے میں ایکسچینج کے اصل مالکان میں تقسیم کیا جائے گا جنھیں ‘شیئر ہولڈر بروکرز’ کا نام دیا گیا ہے۔چینی کنسورشیئم نے دسمبر 2016 میں 28 روپے فی حصص کی خریداری کی کامیاب بولی دے کر 8 ارب 96 کروڑ روپے میں 320 ملین (32 کروڑ) شیئرز خریدے تھے ۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک کے 40 فیصد شیئرز چین نے خرید لیے
حصص خریدنے والی کمپنی مختلف کمپنیوں کنسورشیئم چائنیز فیوچرز ایکسچینج کمپنی لمیٹڈ (مرکزی بولی دینے والی)، شنگھائی اسٹاک ایکسچینج، شینزن اسٹاک ایکسچینج اور 2 مقامی پارٹنرز پاک-چائنا انویسٹمنٹ کمپنی اور حبیب بینک لمیٹڈ پر مشتمل ہے۔یاد رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 40 فیصد شیئر پہلے ہی بروکرز میں تقسیم کیے جاچکے ہیں اور 40 فیصد حصص چینی کنسورشم کو فروخت کیے گئے، جب کہ باقی بچ جانے والے 20 فیصد حصص کو انیشیئل پبلک آفرنگ (آئی پی او) کے تحت فروخت کے لیے پیش کیا جانا ہے۔شہزاد چمدیہ نے بتایا کہ اگرچہ آئی پی او کے تحت حصص کی فروخت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے، تاہم ان کی خرید و فروخت کے عمل کے لیے رواں برس جون تک کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔