واشنگٹن: امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ چین کی بحریہ نے جنوبی بحریہ چین میں زیرآب کام کرنے والے امریکی ڈرون کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چینی بحریہ نے جنوبی بحیرہ چین میں سمندر میں کام کرنے والے امریکی ڈرون کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
پینٹاگون سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں فلپائین کی فوجی بندرگاہ سوئبک بے سے 50 میل شمال مغرب کی جانب چینی بحریہ کے ایک جہاز اے ایس آر 510۔ نے امریکی جہاز بوڈچ سے 500 گز کے فاصلے پر آ کر ایک چھوٹی کشتی سمندر میں اتاری اور اس ڈرون یا یو یو وی کو اٹھالیا۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی جہاز بوڈچ نے چینی بحری جہاز سے ریڈیو کے ذریعے رابطہ کر کے اس ڈرون کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا لیکن اس کو نظر انداز کر دیا گیا۔
پینٹاگان میں ہونے والی ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزارتِ دفاع کے ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس نے کہا کہ امریکی ڈرون چین نے پکڑ لیا ہے جو زیر آب ’چینلز‘ کے نقشے حاصل کرنے کے ایک پروگرام کا حصہ ہے اور یہ کوئی خفیہ کارروائی نہیں ہے۔ یو یو وی یا انڈر واٹر وہیکل قانونی طور پر بحیرۂ جنوبی چین میں زیر آب دفاعی سروے کر رہا تھا اوراس پر واضح الفاظ میں تحریر تھا کہ یہ امریکا کی ملکیت ہے اور اس کو پانی سے نکالا نہیں جا سکتا۔
کیپٹن ڈیوس کا کہنا تھا کہ ایک چینی پیشہ وربحریہ سے اس طرح کے رویے کی امید نہیں کی جاسکتی اس واقعے سے امریکا میں چین کی طرف سے بحیرہ جنوبی چین میں جارحانہ انداز اختیار کرنے کے بارے میں تشویش بڑھے گی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آبی ڈرون کو ’اوشن گلائڈر‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ پانی میں نمکیات اور اس کے درجہ حرارت کا تجزیہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے جس کو واپس کرنے کے لیے انھوں نے چین سے باقاعدہ طور پر درخواست کی ہے۔