چترال : چترال میں سیلاب نے پھر سے تباہی مچانی شروع کر دی ، مزید دو افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہوگئی ، سیلاب سے دو سو مکانات مکمل طور پر تباہ، کیلاش کے علاقے رونمبور ، دیریر اور بمبوریت کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ تباہ حال مکان ، ٹوٹے پل اور بے بسی کی تصویر بنے لوگ ، بپھرے پانی کی بے رحم موجیں جہاں سے بھی گزریں سب کچھ ملیا میٹ کرتی گئیں ، مساجد بچیں نہ سکول ، سیکڑوں مکان بھی پانی میں بہہ گئے۔
سیلاب گزرنے کے بعد لوگ ابھی سنبھل ہی نہ پائے تھے کہ چترال میں سیلابی ریلے نے پھر سے ان کے لیے قیامت ڈھا دی ، بندوگول میں مزید 2 افراد سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے جس کے بعد سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہوگئی۔حکام کے مطابق سیلاب سے دو سو مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ تین سو کو جزوی طورپر نقصان پہنچا ہے ۔ تین سکول ، ایک کالج اور آٹھ مساجد بھی ٹھاٹھیں مارتا پانی اپنے ساتھ بہا لے گیا۔
کریم آباد کے قریب سڑک کا بڑا حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا جبکہ وادی کیلاش کے علاقے رونمبور ، دیریر اور بمبوریت کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔وادی گرم چشمہ ، وادی اشغور ، وادی پرسان، وادی آرکری سمیت دیگر وادیوں کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہونے سے مقامی لوگ محصور ہوگئے ، نالہ ایون میں شدید طغیانی سے رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔
گرم چشمہ میں طالبعلم سمیت سیلاب میں بہنے والے دو افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں ، سیلاب کے نئے سلسلے کے بعد سب ڈویژن مستوج کا چترال شہر سے زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو گیا ہے۔دوسری طرف وادی میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو آرمی کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے چترال شہر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔