چترال ( نذیرحسین شاہ نذیر) ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق نے کہا ہے۔کہ آج عورت کو شو پیس بنانے میں مغرب کا قصور ہے اور نہ اْسے حقوق سے محروم رکھنے کے حوالے سے مشرق کا۔بلکہ اصل وجہ اسلام کے آفاقی نظام پر چلنے سے انحراف ہے۔ اس لئے معاشرے میں کہیں مرد عورتوں پر ظلم کرتے ہیں۔ تو کہیں عورتوں نے بھی مردوں کو غلام بنایا ہوا ہے۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مولدہ چترال میں ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ یوتھ فورم کے اشتراک سے ’’ مشرق و مغرب کے معاشرے میں خواتین کا کردار ‘‘کے موضوع پر منعقدہ تقریری مقابلے کے مو قع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر معین الدین خٹک بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا۔ دنیا کے انسانوں نے اشتراکیت اورسرمایہ دارانہ نظام کی تخلیق کی۔اور آج جمہوری نظام کے فروغ کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ لیکن انسانوں کے انسانوں پر ظلم کم نہیں ہوئے۔ اور نہ اللہ کے نظام کے بغیر ان ظلم و زیادتی میں کمی ممکن ہے۔ کیونکہ جس ہستی نے انسانی زندگی کو وجود بخشا۔ وہ ہی اس کیلئے سب سے بہتر نظام دینے پر قادر ہے۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم نے پروگرام کے انعقاد میں انتظامیہ کی مدد کرنے پر ڈسٹرکٹ یوتھ فورم کے عہدہ داروں کا شکریہ ادا کیا۔ اور کہا کہ ان تقریبات کا مقصد طالبات میں موجود صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے۔ ڈی ای او معین الدین خٹک نے کہا۔کہ اسلام کو مشرق کا مذہب قرار دیا جارہا ہے۔ کیونکہ مشرق کا معاشرہ مذہب اسلام کے زیر نگین رہا۔ حالانکہ مشرق میں بڑی تعداد دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی ہے۔ تقریری مقابلے میں جیوری نے لینگ لینڈز سکول اینڈ کالج کی طالبہ مصباح دانش کو پہلی ، انیسہ سلام قتیبہ پبلک سکول دوسری ، حافظہ جمال گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مولدہ تیسری، اْم ہانی گورنمنٹ گرلز سنٹینل ماڈل ہائی سکول دنین کو مجموعی طور پر اچھی کارکردگی کی بنا پر نقد انعامات اور سرٹفیکیٹس دیے گئے۔ سکول انتظامیہ کے مطالبے پر ڈپٹی کمشنر چترال نے امتحانی ہال ، لائبریری اور سپورٹس سنٹر کے سامان کی فراہمی سے متعلق ہر ممکن کوشش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ تقریری مقابلے میں چترال کی مختلف سکولوں کی 13طالبات نے حصہ لیا۔ ڈپٹی کمشنر نے تمام طالبات کیلئے نقد انعامات کا اعلان کیا۔