اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیابی کی صورت میں نہ صرف ’’سیاسی منظر‘‘ تبدیل ہو جائے گا بلکہ اس کے قومی اسمبلی پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ جہاں عمران خان کی حکومت 20ووٹوں کی اکثریت سے قائم ہے۔ کسی چیئرمین سینٹ نامور صحافی محمد نواز رضا اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کے خلاف یہ پہلی تحریک عدم اعتماد ہے ۔ تحریک عدم اعتماد ان ’’قوتوں‘‘ کے خلاف ’’اعلان جنگ‘‘ تصور کیا جائے گا جو صادق سنجرانی کو لائی ہیں۔ انہیں چیئرمین بنانے میں آصف علی زرداری نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے ’’دیوار‘‘ سے لگائے جانے پر اپنے ردعمل کے طور تحریک عدم اعتماد میں اپنا تمام وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈال دیا ہے۔ عمران خان کی حکومت قائم رکھنے میں ایم کیو ایم اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 10ارکان کا کلیدی کردار ہے۔ سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی ، جمعیت علما اسلام (ف)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی کے ارکاں کی تعداد 65 ہے جو تحریک عدم اعتماد کے لئے فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 30 ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے20 ارکان ہیں۔ نیشنل پارٹی کے 5، جمعیت علماء اسلام (ف) کے 4، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2، عوامی نیشنل پارٹی کے ایک ارکان ہیں۔ تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے اسے تحریک عدم اعتماد میں 65ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ جب کہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو پاکستان تحریک انصاف کے 14، متحدہ قومی مومنٹ کے5، بلوچستان عوامی پارٹی کے 2 اور فاٹا کے7ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح ان کو کل 28ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان نے چیئرمین سینٹ کے انتخابات میں راجہ محمد ظفر الحق کو ووٹ دئیے تھے لیکن اب چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ووٹ نہیں ڈالے گی۔ اگر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے راجہ محمد ظفر الحق کو چیئرمین کا امیدوار نامزد کیا تو وہ راجہ محمد ظفر الحق کو ووٹ دیں گے۔ ابھی تک بلوچستان نیشنل پارٹی جس کا ایک سینیٹر ہے نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ چونکہ تحریک عدم اعتماد میں خفیہ ووٹنگ ہو گی اس لئے اس اپوزیشن کا بلوچستان سے تعلق رکھنے والا کوئی رکن صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ووٹ دے سکتا ہے لیکن اس سے تحریک عدم اعتماد کے نتائج پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اپوزیشن کو27ووٹوں سے سبقت حاصل ہے۔ اس وقت سینیٹر چوہدری تنویر خان اپنے میڈیکل چیک اپ کے لئے بیرون ملک گئے ہیں جب کہ سینیٹر طلحہ محمود اپنے صاحبزادے کی شادی کے سلسلے میں امریکہ میں ہیں جب کہ سینیٹر ساجد میر کینیڈا میں ہیں۔ قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق نے ان سے رابطہ قائم کیا ہے اور انہیں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل پاکستان پہنچنے کے لئے کہا گیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف بدھ کو پارٹی کے قائد میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کریں گے اور ان سے نئے چیئرمین سینٹ کے نام پر مشاورت کریں گے۔