نیوزی لینڈ (ویب ڈیسک ) 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انہتا پسند نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔ حملے کے اگلے روز 16 مارچ کو آسٹریلوی دہشتگرد برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ کو قیدی کے کپڑے پہنا کر اور ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔۔نیوزی لینڈ میں پیش آنے والے سانحہ کرائسٹ چرچ کے دہشت گرد پر 50 افراد کے قتلاور 39 اقدام قتل کی فرد جرم عائد ہوں گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کرائسٹ چرچ کے 28سالہ دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو اب جمعہ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا،جہاں اب 50 قتل اورو 39 اقدام قتل کے الزامات لا سامنا کرنا ہڑے گا جب کہ ملزم کے خلاف سیگر الزامات پر قانونی پہلوؤں سے غور کیا جا رہا ہے۔اس سے قبل ملزم کو 16 مارچ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس پر ایک قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 28 سالہ آسٹریلوی دہشتگرد برینٹن ٹیرنٹ کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تھا اُس وقت وہ کمرہ عدالت میں بالکل خاموش تو رہا لیکن ٹکٹکی باندھ کر صحافیوں کو دیکھتا رہا اور کھسیانی ہنستی ہنستا رہا تھا۔ 16 مارچ کونیوزی لینڈ کی عدالت نے برینٹن ٹیرنٹ کا 5 اپریل تک ریمانڈ منظور کیا تھا۔28 سالہ آسٹریلوی شہری برینٹن ہیریسن نے عدالت میں پیشی کے دوران ریلیف یا ضمانت کی اپیل نہیں کی نہ ہی برینٹن کے وکیل نے ایسا کوئی مطالبہعدالت کے سامنے رکھا۔ دو روز بعد یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ دہشتگرد برینٹن نے وکیل کی مزید خدمات لینے سے انکار کر دیا ہے۔ برینٹن کے وکیل کا کہنا تھا کہ مساجد پر حملے میں 50 افراد کو قتل کرنے والے برینٹن نے عدالت میں خود اپنی نمائندگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔برینٹن ایک عاقل شخص معلوم ہوتا ہے اور اسے اس کیس اور حالات سے متعلق مکمل طورپر آگاہی بھی ہے۔