ہٹیاں بالا(ویب ڈیسک) منقسم کشمیریوں کو آپس میں ملانے والا ایک اور تاریخ ساز باب بند ہوگیا۔ بھارت نے سری نگر مظفرآباد بس سروس کے بعد راولاکوٹ پونچھ انٹرا کشمیربس سروس بھی کے لیے بند کردی جس کے باعث منقسم کشمیر کے عوام کی تشویش میں اضافہ ہوا۔ پیر کے روز آزاد کشمیر سے 2مسافروں نے راولاکوٹ، پونچھ بس سروس کے ذریعے چکاں دا باغ ،تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ سے مقبوضہ کشمیر جانا تھا اور مقبوضہ کشمیر سے 27مسافروں نے آزاد کشمیر آنا تھا لیکن بھارتی حکام نے بس سروس چلانے سے انکار کر دیا جس کے بعد آر پار آنے جانے والے مسافر مایوس ہو کر گھروں کو لوٹ گئے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے، بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنےکا گھناﺅنا اقدام کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی ٹیم وشاکا پٹنم میں ہونےوالی وزی ٹرافی میں حصہ لے رہی تھی مگر سیکورٹی معاملات اور بھارت کی جانب سے غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرنے پر مقبوضہ کشمیر کی ٹیم نے ٹورنامنٹ سے خود کو باہر نکال لیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی کرکٹ ایسوسی ایشن کو گورنر ستیہ پال ملک کی طرف سے سیکورٹی کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکی جن کے ذمے کھلاڑیوں اور دیگر سٹاف کے سفری انتظامات کو یقینی بنانا تھا۔ اس کےساتھ ساتھ انکی جانب سے کپتان پرویز رسول سمیت متعدد کھلاڑیوں سے کوئی رابطہ ہی نہیں کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کی کرکٹ ایسوسی ایشن کے سی ای او شاہ بخاری کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ کھلاڑیوں سے رابطہ اور ابلاغ نہ ہونا ہے۔ ہم نے اپنی ایسوسی ایشن کے دفتر میں تمام کھلاڑیوں کے موبائل فون نمبرز فراہم کررکھے تھے آج کے دور میں چونکہ یہاں کوئی بھی لینڈ لائن نمبر استعمال نہیں کرتا تو ہم سب موبائل فون نمبرز پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ ہم نے کوشش کرکے اپنے کچھ کھلاڑیوں سے رابطہ ممکن بنایا مگر مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو ہے جب کہ فون اور انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ہم اپنے بیشتر کھلاڑیوں سے رابطہ قائم نہیں کرپائے ہمیں یہ بھی علم نہیں ہے کہ اس وقت ٹیم کے کپتان پرویز رسول کہاں ہیں؟ جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسوسی ایشن نے ان کھلاڑیوں سے مسلسل رابطے کو ممکن کیوں نہیں بنایا تو اسکے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ وادی کے کرفیو زدہ گاﺅں دیہات میں اپنی گاڑیاں کیسے بھیج سکتے ہیں کیونکہ ہمیں قطعی علم نہیں ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، ہم اس حوالے سے کسی قسم کا رسک نہیں لینا چاہتے کیونکہ یہ بی سی سی آئی کا ٹورنامنٹ نہیں بلکہ ایک مقامی ٹورنامنٹ ہے اسلئے ہم نے یہی بہتر سمجھا کہ اس ٹورنامنٹ میں حصہ ہی نہ لیا جائے۔ اگست کے پہلے ہفتے میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بہت بڑھ چکی ہے، 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو نافذ ہے۔ وادی کے حالات سے دنیا کو بے خبر رکھنے کےلئے قابض فوج نے فون اور انٹرنیٹ بند کررکھا ہے جب کہ پاکستان کی جانب سے مسلسل عالمی برادری سے استدعا کی جا رہی ہے کہ وہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔ یاد رہے کہ 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو نافذ ہے۔